
سینٹ کی توانائی کمیٹی نے بجلی کے بلوں میں فی یونٹ سروس سرچارج کی حد 10٪ سے بڑھانے کی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمل آئی ایم ایف کے مطالبے کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ گردشی قرضوں سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے، تاہم سرکاری دفاتر سے اس سے متعلق حتمی وضاحت ابھی تک سامنے نہیں آئی۔
مزید پڑھیں: اضافی بجلی کے بلوں سے صنعتیں قبرستان بنتی جارہی ہیں، ایف پی سی سی آئی
پاور ڈویژن کے مطابق، گھریلو صارفین سے فی یونٹ تقریباً 2.83 روپیہ جبکہ کمرشل صارفین سے 3.23 روپیہ سرچارج وصول کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس ترمیم کے بعد بجلی کے بلوں میں سرچارج کی وصولی بڑھ جائے گی جو پہلے سے مہنگی بجلی سے تنگ شہریوں پر مزید بوجھ کا باعث بنے گی۔
پاور ڈویژن نے وضاحت کی کہ سرچارج کا مقصد گردشی قرضوں کو کم کرنا ہے اور یہ آئی ایم ایف کے زیرِ غور ہے۔
مزید پڑھیں: ’’یہ ملک آئی پی پیز کیلئے نہیں بنا، بجلی کے بلوں سے ہماری راتوں کی نیندیں اڑ گئیں‘‘
چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ سرکلر ڈیٹ کا بوجھ صارفین پر ڈالنے کی کیا وجوہات ہیں؟
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی پی پیز کا قرض بنئے کا قرض ہے، جو زیادہ شرح سود پر لیا گیا ہے، جبکہ بینکوں سے کم شرح پر قرض لیا جارہا ہے۔
سینیٹر احمد خان نے تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا: “اس سے آئی پی پیز مافیا سے جان چھٹ جائے گی”۔
واضح رہے کہ اس وقت گھریلو صارفین سے 2 روپے 83 پیسے جبکہ کمرشل صارفین سے 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج وصول کیا جارہا ہے۔ ترمیم کے اطلاق کے بعد یہ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News