
جماعت اسلامی نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے 5 جون 2025 کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے باقاعدہ نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
اس فیصلے کے تحت کے-الیکٹرک کے 50 ارب روپے سے زائد کے Write-Off کلیمز کی منظوری دی گئی تھی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اس فیصلے کو قانون و ضابطے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیپرا نے جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کردہ 71 کروڑ روپے مالیت کے 19 جعلی بلوں کے ثبوت کو نظرانداز کیا ہے۔
مزید پڑھیں: نیپرا کی کے الیکٹرک پر مہربانیاں، کراچی بجلی ضروریات پر 110 صفحات کی دستاویزات جاری
انہوں نے کہا کہ کے-الیکٹرک کے جعلی کلیمز پر نیپرا کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، عوام پر 50 ارب روپے کا ناجائز بوجھ قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا کا 5 جون کا فیصلہ فی الفور معطل کیا جائے اور تمام Write-Off کلیمز پر آزاد فرانزک آڈٹ کروایا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بل ادا کرنے والے صارفین کو مالی بوجھ سے تحفظ دیا جائے اور کے-الیکٹرک کے خلاف ریگولیٹری انکوائری کی جائے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھاتی رہے گی اور اس معاملے میں شفافیت اور انصاف کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
اس فیصلے کے خلاف جماعت اسلامی کی نظرثانی درخواست نیپرا کے سامنے پیش کی گئی ہے، جس پر جلد سماعت متوقع ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News