
حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت 36 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تین مختلف نئے ریونیو اقدامات شامل ہیں۔ یہ فیصلہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے منظور کیا۔
نئے ٹیکس اقدامات میں اہم تبدیلیاں درج ذیل ہیں:
ہیچری انڈسٹری پر فی چوزہ 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری پر کیپیٹل گین ٹیکس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کر دیا گیا۔
میوچل فنڈز کے ذریعے سرمایہ کاری پر ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 29 فیصد کر دیا گیا۔
مزید پڑھیں: کیا کیا مہنگا ہوگا اور کون سے نئے ٹیکسز لگیں گے؟ وفاقی بجٹ دستاویز سامنے آگئیں
حکومت نے سولر پینلز پر بجٹ میں عائد 18 فیصد ٹیکس کو کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے، جس سے 8 فیصد کا خلا نئے ٹیکسز کے ذریعے پر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، تنخواہوں میں 6 کی بجائے 10 فیصد اضافے میں سے 4 فیصد کا فرق نئے ٹیکس اقدامات سے پورا کیا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو متبادل ٹیکس اقدامات کے لیے 6 تجاویز بھیجی گئی تھیں، جن میں سے تین تجاویز پر اتفاق کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ اقدامات نہ کیے جاتے تو سولر پینلز پر ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھنا پڑتا اور تنخواہوں میں اضافے کے لیے 6 فیصد کی تجویز کو تسلیم کرنا پڑتا۔
وفاقی کابینہ نے تنخواہوں میں اضافے کی ورکنگ 6 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی منظوری دی تھی، اور قائمہ کمیٹی خزانہ نے نئے اقدامات کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News