
ایران پر حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکا کے اندر سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ایک جانب امریکی عوام احتجاج کر رہی ہے تو دوسری جانب امریکی کانگریس کے اراکین بھی ٹرمپ کے مواخذے کی بات کر رہے ہیں۔
اس تازہ ترین صورتحال نے صدر ٹرمپ کو مشکل میں ڈال دیا ہے اور وہ اپنے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے وضاحتیں دینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اپنے تازہ ترین بیان میں امریکی صدر نے ایران پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو سب سے بڑا نقصان زمین کی سطح سے کہیں نیچے، زیرِ زمین حصوں میں پہنچا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پیغام پر لکھا کہ ہم نے کل رات ایک شاندار فوجی کامیابی حاصل کی، ان سے ‘بم’ چھین لیا، اگر وہ اسے حاصل کرلیتے تو ضرور استعمال کرتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیان ریپبلکن رکن کانگریس تھامس میسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دیا جنہوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے امریکا کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ میں گھسیٹا جارہا ہے۔
امریکی صدر نے کہاکہ ایران ماضی میں ہزاروں امریکیوں کو قتل اور زخمی کر چکا ہے اور 1979 میں تہران میں امریکی سفارتخانے پر بھی قبضہ کر چکا ہے۔
قبل ازیں، نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے اپنےایک انٹرویو میں ایران پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی عوام پچھلے 25 سالوں سے بیرونی مداخلتوں سے تھک چکے اور فکرمند ہیں۔ لیکن فرق یہ ہے کہ اُس وقت نالائق صدور تھے، اب ایسا صدر ہے جو قومی سلامتی کے اہداف حاصل کرنا جانتا ہے۔
امریکی نائب صدر وینس:
▪️ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی عوام پچھلے 25 سالوں سے بیرونی مداخلتوں سے تھک چکے اور فکرمند ہیں۔ لیکن فرق یہ ہے کہ اُس وقت نالائق صدور تھے، اب ایسا صدر ہے جو قومی سلامتی کے اہداف حاصل کرنا جانتا ہے۔
▪️ یہ کوئی طویل جنگ نہیں ہوگی۔ ہم اندر گئے، ان کا… pic.twitter.com/CAzZchsCcn
Advertisement— RTEUrdu (@RTEUrdu) June 22, 2025
انھوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی طویل جنگ نہیں ہوگی۔ ہم اندر گئے، ان کا نیوکلیئر پروگرام تباہ کیا۔ اب ہم اسے مستقل طور پر ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ صدر کی یہی کوشش ہے، اصول سادہ ہے: ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیے جائیں گے۔
ایران پر حملہ، امریکی سینیٹرز صدر ٹرمپ پر برس پڑے
امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں حکمران جماعت کے سینیٹر سین کاسٹن نے کہا ہے کہ کسی امریکی صدر کو ایسے ملک پر حملے کا اختیار نہیں جو فوری خطرہ نہ ہو۔
دوسری جانب امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر اور سابق صدارتی امیدوار برنی سینڈر نے کہا ہے کہ امریکی صدر کو کانگریس کی اجازت کے بغیر حملے کا اختیار نہ تھا۔
برنی سینڈر نے مزید کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی آئین کی پامالی کی ہے۔
سینیٹر الیگزینڈر کورٹس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کیخلاف واضح مواخذے کا کیس بنتا ہے۔
امریکی خارجہ کمیٹی کے ڈیموکریٹ سینیٹر جین شے ہین نے کہا ہے کہ امریکا کو اس جنگ میں نہیں الجھنا چاہیے اور امریکی صدر فوری طور پر صورتحال کو ٹھنڈا کر کے کشیدگی کا خاتمہ کر کے امریکی کانگریس کو تفصیلات سے آگاہ کریں۔
ڈیموکریٹک سینیٹر اور امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ جیک ریڈ نے ٹرمپ انتظامیہ سے فوری طور پر تحمل سے کام لیتے ہوئے سفارتکاری بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جنگ میں قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔
ایران پر حملہ صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی بنیاد ہے، امریکی رکن کانگریس

امریکی رکن کانگریس نے ایران پر حملے کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی بنیاد قرار دے دیا۔
ایکس پر جاری بیان میں امریکی خاتون رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیوکورٹیز نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر بمباری کا تباہ کن فیصلہ آئین اور کانگریس کے جنگی اختیارات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ڈیموکریٹ رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے جذبات میں آ کر ایک ایسی جنگ کا خطرہ مول لیا ہے جو ہمیں نسلوں تک الجھاسکتی ہے۔
الیگزینڈریا کا کہنا تھا کہ یہ مکمل طور پر اور واضح طور پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی بنیاد ہے۔
’’ٹرمپ مسٹ گو‘‘ ایران پر حملوں کے بعد امریکا میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، استعفے کا مطالبہ
گزشتہ روز سینتیاگو کیلیفورنیا میں ایران پر امریکی حملوں اور ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ واٹرفرنٹ پارک میں جمع ہوئے۔
مظاہرین ’’ٹرمپ مسٹ گو‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے اور امریکی صدر سے استعفیٰ دینا کا مطالبہ کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News