Advertisement

ایک گردے والا گاؤں کی حیران کن اور دل دہلا دینے والی داستان

راولپنڈی سے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث گینگ کے 4 افراد گرفتار

جنوبی ایشیا میں غربت، مجبوری اور قانون کی کمزوری نے ایک خوفناک رجحان کو جنم دے دیا ہے، اعضاء کی غیر قانونی اسمگلنگ، جس کا مرکز بن چکا ہے۔

اعضاء کی اسمگلنگ میں بنگلہ دیش کا ایک خاموش گاؤں بھی شامل ہے جس کا اصل نام تو بائگنی ہے مگر مقامی افراد اب اس کو ایک گردے والا گاؤں کے نام سے جانتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلہ دیشی گاؤں بائگنی کی ایک گردے والا گاؤں کے نام سے شہرت اس وجہ سے ہے کہ یہاں کم از کم ہر گھر کے فرد کا ایک گردہ ہے، جو کسی طبعی بیماری کی وجہ سے نہیں بلکہ گردہ فروشی کی وجہ سے ہے۔

45 سالہ صفیع الدین اس گاؤں کا ایک عام محنت کش، آج بھی اپنے ادھورے اینٹوں کے گھر کے باہر بیٹھا، پسلیوں میں اٹھنے والے درد کو سہلاتا ہے۔

Advertisement

گزشتہ سال 2024 کی گرمیوں میں، اس نے بھارت جا کر اپنا گردہ محض 3.5 لاکھ ٹکہ (تقریباً 2,900 امریکی ڈالر) میں فروخت کیا اس کا خواب تھا کہ بچوں کو غربت سے نکالے، ایک گھر مکمل کرے، اور زندگی سنوار لے۔

لیکن اب، نہ وہ پیسے باقی ہیں نہ گھر مکمل ہوا اور نہ ہی صحت باقی بچی۔

صفیع الدین نے درد بھری آواز میں کہا کہ میں نے اپنا گردہ اپنی بیوی اور بچوں کے لیے دیا، تاکہ ان کی زندگی بہتر ہو۔ مجھے لگا یہ موقع ہے، خطرہ نہیں، صفیع الدین نے درد بھری آواز میں کہا۔

یہ صرف صفیع الدین کی کہانی نہیں، بلکہ درجنوں بنگلہ دیشی دیہاتیوں کی حقیقت ہے جنہیں بھارت میں مقیم منظم گروہ نشانہ بنا رہے ہیں۔

ان کے گردے خریدار وہ بھارتی مریض بنتے ہیں جنہیں فوری ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

Advertisement

دھوکہ دہی کے اس نیٹ ورک میں ایجنٹس یا بروکرز غریب بنگلہ دیشیوں کو پہلے لالچ دیتے ہیں پھر جعلی رشتے داریاں، فرضی میڈیکل دستاویزات، حتیٰ کہ جعلی ڈی این اے رپورٹس بنا کر بھارتی قانون کو چکمہ دیتے ہیں۔

بھارت میں قانون کے مطابق گردے جیسے اعضا صرف قریبی رشتہ داروں کے درمیان عطیہ کیے جا سکتے ہیں، یا پھر حکومت کی خصوصی منظوری سے۔

مگر اسمگلرز جعلی خاندان نامے، ہسپتال ریکارڈ اور بایومیٹرک تفصیلات میں رد و بدل کر کے سب کچھ قانونی بنا دیتے ہیں۔

صفیع الدین کو بروکرز نے طبی ویزے پر بھارت پہنچایا۔ پاسپورٹ اصلی تھا، لیکن دیگر تمام دستاویزات جیسے کہ گردہ لینے والے مریض کے ساتھ قریبی رشتہ داری ثابت کرنے والے سرٹیفکیٹس مکمل طور پر جعلی تھے۔

تمام اخراجات ہوائی سفر رہائش اور ہسپتال کی فیس اسمگلرز نے ہی ادا کی، لیکن اس کے بدلے صفیع الدین نے جو کھویا وہ ناقابلِ تلافی ہے۔

Advertisement

یہ منظم نیٹ ورک نہ صرف قانون کا مذاق اڑاتا ہے، بلکہ ان ہزاروں افراد کی صحت اور زندگیوں سے کھیل رہا ہے جو غربت میں جکڑے ہوئے ہیں۔ بائگنی جیسے گاؤں اب اعضاء کی منڈی کا حصہ بنتے جا رہے ہیں، جہاں لوگ پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنے جسم کے ٹکڑے بیچنے پر مجبور ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
اینٹی ٹیرف اشتہار تنازع: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
امریکا: نیویارک سٹی میں ریکارڈ بارش سیلابی صورتحال، دو افراد ہلاک
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
بھارت پینترے بازی سے باز نہ آیا ، افغانستان کو دریا پر ڈیم کی تعمیر کا نیا جھانسہ
جنسی اسکینڈل پر کارروائی ، برطانوی شہرادہ اینڈریو شاہی لقب سے محروم ، محل چھوڑنے کا حکم
فلسطینی قیدیوں سے غیر انسانی سلوک ، انتہا پسند اسرائیلی وزیر نے ویڈیو پوسٹ کردی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version