ایک تازہ تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کے نیند کے اوقات میں بے قاعدگی کی وجہ سے ان میں ذیابیطس اور دل کے مرض کے شکار ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔
امریکن آسٹیوپیتھک ایسوسی ایشن’ کی جانب سے جاری کردہ تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ شفٹ ورکرز نیند کی خرابی اور میٹابولک سنڈروم کے لئے نمایاں طور پر بڑھتے ہوئے خطرہ میں ہیں ، جس سے کسی شخص کو دل کی بیماری ، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
رات کی شفت میں کام کرنے سے لاحق ہونے والے مسائل، نیند کا پورا نہ ہونا، شوگر یا ذیابیطس ہونے کا خطرہ، وزن میں اضافے اور موٹاپے کا خطرہ: چھاتی اور اووری کے سرطان کا خطرہ، میٹا بولزم اور مدافعتی نظام (امیون سسٹم ) پر منفی اثرات، دل کی بیماریوں کا خطرہ۔
،کام کے دوران زخمی ہونے کے امکانات (صنعتی ورکر ہونے کی صورت میں) اعصابی تناوٴ اور اعصابی بیماریوں کے امکانات .. رات کی شفٹ میں کام کرنیوالوں کو عموما،ََ دوطرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ایک یہ کہ آپ کا جسم رات کے اوقات میں کام کرنے کا عادی نہیں ہوتا، اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی نیندمکمل کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
اور جب آپ کے جسم کو مطلوبہ مقدار میں نیند نہیں ملتی تو وہ اس کے نتیجہ میں مختلف قسم س کے مسائل کو جنم دینے لگتا ہے مختصر نیند آپ کے میٹا بولزم اور جسمانی مدافعتی نظام پرمنفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق جب نیند کے عام اوقات میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم کو شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے جدوجہد کرنی پڑتی ہے اور اس تحقیق میں شامل کئی لوگوں میں تو کچھ ہفتوں کے اندر ہی زیابیطس کی علامات نظر آنے لگیں۔
رات کی شفٹ میں کام کرنا صحت سے متعلق دیگر مسائل کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ نائٹ شفٹ میں کا کرنے والے افراد میں موٹاپے،ذہنی تناوٴ اور ڈپریشن سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جو طویل وقت تک رات کی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں۔
نائٹ شفٹ میں نوکری کرنے والی خواتین میں مجموعی طور پردن کے وقت میں ڈیوٹی کرنے والی خواتین کے مقابلے 19 فیصد کینسر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
ہمارے جسم میں قدرتی طور پر ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ جاری رہتی ہے لیکن اس کی مرمت کا قدرتی نظام بھی موجودرہتا ہے اور جیسے ہی ڈی این اے کی مرمت ہوتی ہے تو پیشاب میں dG-OH-8 کی زائد مقدار خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
اس کی کم مقدار کا خارج ہونا ظاہر کرتا ہے کہ شاید ڈی این اے کی درستگی مناسب نہیں ہورہی۔ اگر یہی عمل جاری رہے تو اس سے موٹاپے، ذیابیطس اور امراض قلب کے علاوہ کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
جو لوگ مختلف اوقات خصوصارات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں ڈی این اے مرمت کرنے والا یہ قدرتی نظام متاثر ہوتا ہے جو آگے چل کر اوپر بتائے گئے کئی امراض کی وجہ بن سکتاہے۔ماہرین کا خیال ہے کے ڈی این اے متاثر ہونے سے کئی امراض لاحق ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے سے ایک جسمانی ہارمون میلاٹونن بھی کم ہوجاتا ہے، جو جسم کی اندرونی گھڑی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جب ملازمین رات کی نیند لینے لگیں تو ان میں dG-OH-8 کی شرح واپس بحال ہو جاتی ہے۔
ایمپلائز کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایک ورکر کو 24 گھنٹے میں 8 گھنٹے کی صرف ایک ہی شفٹ میں کام کروایا جائے تا کہ اسے آرام کرنے کامکمل موقع حاصل ہو سکے اور وہ ڈیوٹی پر آ کر اپنی بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کر سکے۔
ایک تھکا ہوا نڈھال ورکر نہ صرف ادارہ کے وسائل کے نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے پیداواری اہداف کو حاصل کرنے میں بھی دیر ہونے لگتی ہے جو بالآخر نقصان کی صورت میں سامنے آتی ہے۔
سمجھدار ایمپلائز اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے ورکرز کے کام کے شیڈول کو مناسب طریقے سے بناتے ہیں تا کہ جب وہ کام آئیں اور تازہ دم اور چست ہوں۔
رات کی شفٹ میں کام کرنے کے باوجوداپنی ورزش اورصحت مند کھانے کی روٹین کو برقرارکھیں۔ منفی چیزوں کے بجائے مثبت چیزوں کے بارے میں سو چیں، مثلا آپ اس کام کے عوض معاوضہ حاصل کررہے ہیں۔
اور یہ کہ آپ ان لوگوں کی نسبت اپنا کام دن میں سرانجام دے سکتے ہیں جو9 سے 5والی نوکری میں پھنسے ہونے کی وجہ سے کئی کام نہیں کر پاتے اور اپنا ویک اینڈ انہی کاموں میں گزار دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News