ہر گھر میں کچھ نہ کچھ ایسی اشیاء ضرور ہوتی ہیں جس میں بچوں کو خاص دلچسپی ہوتی ہے چاہے وہ ان کے کھلونے ہوں یا کوئی فیشن ٹول ہو تاہم یہ بچوں کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق میگنٹ یعنی مقناطیس، ہیئر اسٹریٹنر اور الیکٹرک اسکوٹر بچوں کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
رواں ہفتے امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس نیشنل کانفرنس میں ایک تحقیق پیش کی گئی۔ اس تحقیق کی مرکزی مصنف مڈل برگ جوکہ کولمبس، اوہائیو میں واقع نیشن وائیڈ چلڈرن ہسپتال میں پریکٹس کرتی ہے کا کہنا ہے کہ کس طرح بالوں کو کرل کرنے والے آئرن، چھوٹے ڈیسک میگنٹ اور تیز رفتار الیکٹرک اسکوٹر بچوں کے لیے خطرہ ہیں۔
انہوں نے گھر میں موجود اشیاء کی ایک طویل فہرست میں صرف چند اشیاء کو بچوں کی حفاظت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، جس میں چھوٹے کھلونے، سکے یا بیٹریاں ہی شامل نہیں ہیں بلکہ غیر محفوظ فرنیچر بھی ہے جو بچوں کے لیے چوٹ کا سبب بن سکتے ہیں۔
مڈل برگ خاص طور پر ڈیسک میگنٹ کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیتی ہیں کیونکہ بچے کھیلتے کھیلتے انہیں ناک، کان یا منہ میں لے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ میگنٹ بہت چھوٹے ہوتے ہیں اورایک ساتھ جڑے ہوتے ہیں ان میں کوئی بھی فرش پر یا قالین میں چھپ سکتا ہے جسے بچے اٹھا کر منہ میں لے سکتے ہیں۔
ایک سے زیادہ میگنٹ نگلنے کی صورت میں یہ بافتوں کو اندرونی طورنقصان پہنچا سکتے ہیں جس سے خون بہنا یا رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں جو صحت کے لیے خطرہ ہیں۔
گزشتہ ستمبر میں، یو ایس کنزیومر پروڈکٹ سیفٹی کمیشن نے میگنٹس کے لیے ایک نئے معیار کو منظور کیا ہے جس کے تحت’’مقناطیس کی مخصوص مصنوعات میں الگ کیے جانے والے میگنٹس کو سائزمیں بہت بڑا ہونا چاہئے تاکہ اسے نگلا نہ جاسکے یا اسے کمزور ہونا چاہئے تاکہ نگلنے کی صورت میں یہ اندرونی بافتوں کو نقصان نہ پہنچا سکے۔
کرلنگ آئرن یا ہیئر اسٹریٹنر، جو ایک عام گھریلو ڈیوائس ہے، نوجوانوں بچے اور بچیوں کے لیے خطرہ ہے کیونکہ ان کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بہت سے بچے نئے چیز کو دیکھ کافی متجسس ہوتے ہیں اور ان کو آزمانا چاہتے ہیں لیکن احتیاط نہ کی جائے تو یہ ان کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اسی لیے والدین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ نوجوان ہونے تک ہاٹ اسٹائلنگ ٹولز کو بچوں سے دور رکھیں۔
اس کے بعد باری آتی ہے الیکٹرک سکوٹر کی ، جو 16 سے 18 سال کی عمر کے نوجوان لڑکوں کے لیے زیادہ خطرہ ہیں۔ کیونکہ یہ اسکوٹر بہت تیزرفتار سے دوڑتی ہیں اور اگر اسے چلاتے وقت ہیلمٹ کا استعمال نہ کیا جائے چوٹ لگ سکتی ہے۔
پیڈیاٹرک آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر جے ٹوڈ لارنس، جو بچوں کے ہسپتال میں پریکٹس کرتے ہیں، نے کہا کہ بچوں کو اس طرح کی چوٹ سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین بچوں کو اسکوٹر دلانے سے گریز کریں اور اگر یہ سواری انہیں دلا ہی رہیں ہیں تو پہلےانہیں روڈ سیفٹی قوانین کے بارے میں آگاہی فراہم کریں۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News