سائنسدانوں نے طویل عرصے بعد خون کا ایک نیا گروپ دریافت کیا ہے جو کہ طب کی دنیا میں ایک حیرت انگیز دریافت ہے۔
واضح رہے کہ سائنسدانوں کو خون کے اس گروپ کے بارے میں اس وقت پتا جب 1972 میں ایک حاملہ خاتون کے خون کا نمونہ لیا گیا جس میں خون میں ایک سطحی مالیکیول غائب تھا، جو اس وقت کے تمام دیگر سرخ خون کے خلیوں میں موجود تھا
50 سال بعد، اس عجیب مالیکیول کی غیر موجودگی نے برطانیہ اور اسرائیل کے محققین کو انسانوں میں ایک نئے خون کے گروپ کو جاننے مجبور کر دیا۔
برطانیہ کی قومی صحت سروس کی ہیماٹولوجسٹ لوئس ٹلی، جو تقریباً 20 سال سے اس موضوع پر تحقیق کر رہی ہیں کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے، جو کہ ایک طویل ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے، اب اس نئے، نایاب اہم خون کے گروپ کو دیگر میں شامل کیا جائے تاکہ مریضوں کو بہترین دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔
انسانی خون کے مختلف گروپ سسٹمز ہیں، جن کی بنیاد خلیوں کی سطح پر موجود پروٹینز اور شکر کی مختلف اقسام پر ہے، یہ انٹیجن مالیکیول جسم میں شناخت کے طور پر کام کرتے ہیں، اگر یہ نشانات خون کی منتقلی کے وقت میل نہیں کھاتے، تو یہ خطرناک ردعمل یا حتیٰ کہ جان لیوا ہو سکتے ہیں۔
لوئس ٹلی نے مزید یہ بھی کہا کہ بیشتر اہم خون کے گروپ 20ویں صدی کے آغاز میں شناخت کیے گئے، تاہم نئے خون کے گروپ کے بارے میں جاننا مشکل کام تھا کیونکہ جینیاتی کیسز بہت نایاب ہیں۔
پچھلی تحقیق کے مطابق 99.9 فیصد لوگوں میں وہ انٹیجن موجود ہے جو 1972 کی مریضہ کے خون سے غائب تھا۔ اس نئے خون کے گروپ کو ایم اے ایل کا نام دیا گیا ہے۔
یہ نایاب خون کی قسم مریضوں پر مضر اثر ڈال سکتی ہیں، لہذا جتنا زیادہ انہیں سمجھیں گے، اتنی ہی زیادہ زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News