امریکا میں ہونے والی ایک منفرد تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ورزش کی کچھ خاص اقسام بھوک کو کم کرتی ہیں جس سے وزن میں کمی واقع ہوتی ہے۔
اگر آپ وزن کم کرنے کے خواہش مند ہیں تو شدت والی ورزش آپ کے وزن کم کرنے کے ہدف کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے، خاص کر اگر آپ ایک خاتون ہیں۔
یونیورسٹی آف ورجینیا میں کی گئی اس چھوٹی سی تحقیق میں آٹھ مرد اور چھ خواتین کو شامل کیا گیا تھا، تمام شرکاء نے نائٹ فاسٹنگ کے بعد مختلف شدت والی ورزشیں کی، اور پھر اپنی بھوک کے بارے میں بتایا۔ نتائج کے مطابق سخت ورزش صحت مند بالغوں میں “بھوک کے ہارمون” گریلین کی سطح کو معتدل ورزش کی نسبت زیادہ دباتی ہے۔
ایسے تمام شرکاء جنہوں نے زیادہ شدت کی ورزش کی انہیں کم بھوک محسوس ہوئی، محققین نے ان کے خون میں لییکٹیک ایسڈ کی مقدار کو بھی ناپا، جو ورزش کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے، اور ان کے گریلین کی سطح کو بھی، جو ایک ہارمون ہے جو بنیادی طور پر معدے میں پیدا ہوتا ہے اور دماغ کو بتاتا ہے کہ کھانے کا وقت ہو گیا ہے۔
جب خواتین نے کم شدت والی ورزش کی تو ان میں مجموعی گریلین کی سطح مردوں کی نسبت زیادہ تھی تاہم جب خواتین نے شدت والی ورزش میں حصہ لیا تو ایکٹو گریلین کی سطح کافی کم تھی کم ایکٹو گریلین کا مطلب کم بھوک، جبکہ معتدل شدت کی ورزش نے گریلین کی سطح میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور نہ ہی اس میں اضافہ کیا۔
محققین کا کہنا ہے کہ ورزش کو ایک ‘دوا’ کے طور پر سمجھا جانا چاہیے، جہاں اس کی ‘ڈوز’ کو ایک فرد کے ذاتی اہداف کی بنیاد پر اپنی مرضی سے ترتیب دیا جانا چاہیے۔ ہماری تحقیق یہ تجویز کرتی ہے کہ زیادہ شدت کی ورزش بھوک کو دبانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے جس سے وزن کم کرنے جیسا ہدف کم وقت میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News