عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت مشترکہ ساتویں اورآٹھویں جائزے کو مکمل کرکے پاکستان کو 1اعشاریہ16 ارب ڈالرقرض کی قسط فراہم کردی۔
این بی پی فنڈ مینجمنٹ لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرڈاکٹرامجد وحید نے کہا کہ منظوری کے وقت ابتدائی حجم تقریباً 6 ارب ڈالرتھا۔ پروگرام کے نفاذ میں معاونت اورمالی سال 2023ء میں اعلیٰ مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف بورڈ نے تقریباً 6 اعشاریہ5 ارب ڈالرتک توسیع کی منظوری دی ہے۔
اس سے نہ صرف کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائرکوسہارا ملےگا بلکہ عالمی مالیاتی برادری کی نظروں میں پاکستان کی ساکھ میں بھی بہتری آئے گی۔ اس طرح عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک اوربین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں جیسی کثیرالجہتی ایجنسیوں سے مزید رقوم حاصل کرنے کی راہ ہموارہوگی۔
امجد وحید نے مزید کہا کہ یہ رقم ادائیگیوں کے توازن کی پوزیشن پر خدشات کو دور کرتے ہوئے روپے کو مستحکم کرے گی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرے گی۔
ایکویٹی مارکیٹ (کمپنیوں کے شیئرز اوراسٹاک کی تجارت کی جگہ) عام طور پر آئی ایم ایف کے پروگراموں کے ساتھ آنے والے بیرونی اشاریوں میں مالی نظم و ضبط اور استحکام کے لیے موافق جواب دیتی ہے۔ اوسطا پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے آئی ایم ایف پروگرام کے آغاز کے بعد مثبت منافع حاصل کیا ہے۔ تاہم، 2008ء میں عالمی کساد بازاری اس سے مستثنیٰ تھی۔
آئی ایم ایف کے تخمینوں کو درہم برہم کرنے والا تباہ کن سیلاب
رواں مون سون موسم کے دوران غیر معمولی بارشوں کی وجہ سے آنے والے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کی معاشی مشکلات میں مبتلا کردیا ہے، سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں سندھ اوربلوچستان کا بیشترحصہ زیرآب نظرآرہا ہے۔ اس کے نتیجے میں زرعی جی ڈی پی میں کمی آئے گی اور مینوفیکچرنگ اور خدمات پر اس کے دوسرے مرحلے کے اثرات میں نمایاں طور پرزیادہ غذائی افراط زراور خوراک اور کپاس کے درآمدی بل میں اضافہ ہوگا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ معاشی تخمینے حکومت پاکستان کے اندازوں سے کافی مشابہہ ہیں لیکن ان میں حالیہ سیلاب کے اثرات شامل نہیں ہیں۔
این بی پی فنڈز کے تخمینے کے مطابق افراط زراور مالیاتی خسارہ دونوں آئی ایم ایف کے اندازوں سے زیادہ ہوں گے جب کہ جی ڈی پی کی شرح نموکم ہوگی۔
امجد وحید کے مطابق عالمی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ساتھ سیلاب سے متعلق امدادی سامان کی آمد پاکستان کے حق میں ہوگی۔ تاہم، معیشت کوخود کفالت کی ترقی کی راہ پرگامزن کرنےاورمیکرو اکنامک استحکام کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے، دیرینہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو فوری طورپرسرانجام دینے کی ضرورت ہے جیسا کہ برآمدات پر مبنی شعبوں کے اقتصادی ترقی کے ماڈل کو تبدیل کرنا، ٹیکس کے دائرے کو بڑھانا، یوٹیلٹیزپرسبسڈی کومعقول بنانا، پبلک سیکٹر کے اداروں کے نقصانات کو ختم کرنا، پبلک سیکٹرگورننس کو بہتربنانا اورتعلیم، صحت کی دیکھ بھال، پینے کے صاف پانی وغیرہ پر زیادہ خرچ کرنا۔
اسٹاک مارکیٹ
گزشتہ چھ سال میں اسٹاک مارکیٹ کی مایوس کن کارکردگی اور چیلنجنگ معاشی صورتحال نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کومتزلزل کر دیا ہے، این بی پی فنڈ کے سی ای او نے کہا کہ جیسا کہ مئی 2017ء میں مارکیٹ کی بلندی 11 اعشاریہ4 ایکس سے 4اعشاریہ5 ایکس کی مروجہ سطح تک قیمت سے کمائی تک میں 61 فیصد کمی ظاہرہوتی ہے۔
پرکشش قدروں کے ساتھ آئی این ایف پروگرام کے دوبارہ آغاز کے ساتھ مارکیٹ میں صحت مند بحالی کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف نے کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری اور اس کے نتیجے میں فاریکس کے ذخائرمیں اضافے کی منصوبہ بندی کی ہے، جس کی مدد سے دوست ممالک سے رقوم حاصل ہوں گی، جس سے مارکیٹ پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔
تاریخی طورپرغیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کی وجہ سے مارکیٹ کے اثرات میں بہتری آتی ہے، لہٰذا اسٹاک مارکیٹ کا منافع بھی اچھا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی نقطہ نظر سےتاریخی 8اعشاریہ2 ایکس اوسط کے مقابلے میں مارکیٹ 4 اعشاریہ5 ایکس کی پرکشش قیمت سےآمدنی (پی/ای) ملٹٰی پل پرتجارت کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ صحت مند منافع کی پیداوار7سے8 فیصد بھی پیش کررہی ہے۔
امجد وحید کے مطابق حال ہی میں اعلان کردہ کارپوریٹ نتائج نے بھی 10 فیصد سپرٹیکس کے نفاذ کے باوجود مضبوط دہرے ہندسے کی نمو ظاہر کی ہے۔ درمیانی اور طویل مدتی سرمایہ کاری کے افق کے حامل سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ پرکشش قیمتوں کو حاصل کرنے کے لیے این بی پی اسٹاک فنڈز کے ذریعے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کریں، جب کہ خطرے سے بچنے والے سرمایہ کاراین بی پی سیونگ فنڈز کے ذریعے اعلی شرح سود کے ماحول سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
معیشت کو اپنی لپیٹ میں لینے والے تمام معاشی چیلنجوں کے باوجود ایکویٹیز نے ایک مستحکم بحالی کا آغاز کیا ،کیونکہ متعدد مثبت پیش رفت ہوئی ہیں۔
سب سے پہلے آئی ایم ایف پروگرام کے دوبارہ شروع ہونے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی امید تھی، کیونکہ اس کے ملکی نمائندے نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تمام پیشگی شرائط پوری ہو چکی ہیں۔ کچھ بے چینی تھی، کیونکہ آئی ایم ایف بھی چاہتا تھا کہ پاکستان کچھ مزید بیرونی رقوم کو متحرک کرے لیکن جیسے ہی دوست ممالک نے اپنی سرمایہ کاری اور معاونت کے منصوبوں کا اعلان کیا، سرمایہ کاروں کے خدشات دور ہو گئےاورآئی ایم ایف کےایگزیکٹو بورڈ نے بھی اگست میں اس کی منظوری دے دی۔
پاکستان قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اورغیرملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاری کی صورت میں مجموعی طور پرتقریباً 4 ارب ڈالر کے وعدے حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ ان سازگار پیش رفتوں نےمارکیٹ کے اثرات اور نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا، کیونکہ دیوالیہ ہونے کے خدشات کافی حد تک کم ہو گئے۔ اس کے نتیجے میں روپے نے بھی KERB( آفیشل مارکیٹ کے نظام سے باہر یا مارکیٹ بند ہونے کے بعد ہونے والی ٹریڈنگ) اور انٹربینک مارکیٹ دونوں میں ڈالر کے مقابلے میں مستحکم بحالی کا آغاز کیا، اس مہینے کے دوران تقریباً 20روپے6 پیسےفی ڈالر (تقریباً 9 فیصد) اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی بانڈز اور سکوک کی میچورٹیز کی پیداوار قریب المدت میچورٹیز کے ساتھ تقریباً 14 فیصد سے 21 فیصد تک گر گئی۔ جولائی 2022ء کے لیے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تیزی سے گر کر 1اعشاریہ2 ارب ڈالررہ گیا، جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں تقریباً 9سو80 ملین ڈالر کم ہے۔
تارکین وطن کی جانب سے پیسوں کے بہاؤ میں معمولی کمی کے باوجود سازگار اشیا اورخدمات کا توازن کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری کا باعث بنا۔
فی الوقت یہ اندازہ لگایاجا رہا ہےکہ حالیہ سیلاب سے معیشت کو درپیش معاشی چیلنجز میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News