اقتدار کے قابل دید زوال کے بعد قیاس آرائیاں عروج پر ہیں کہ سبکدوش ہونے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اب کیا کریں گے۔
کیا وہ پارلیمنٹ کی پچھلی نشستوں سے واپسی کے لیے سازش کریں گے؟ یا سیاسی پنڈت کے طور پر بدلہ لے کر پیسہ بنائیں گے؟
58 سالہ بورس جانسن نے دارالعوام میں بحیثیت وزیراعظم اپنی آخری کارکردگی پر دستخط کرتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ سے ہسپانوی زبان میں کہا کہ پھر ملیں گے۔
ہو سکتا ہے انہوں نے ’’ٹرمینیٹر‘‘ فلموں کا ایک اورڈائیلاگ بھی استعمال کیا ہو کہ ’’میں واپس آؤں گا‘‘، کیونکہ اس سے صرف قیاس آرائیوں کو ہوا ملی کہ انہوں نے ابھی سیاست نہیں چھوڑی ہے۔
اتحادیوں نے کہا کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کرنا چاہتے ہیں، جو دو سال بعد ہونے والے ہیں، اگرچہ کہ 5 ستمبر کو پارلیمنٹ کے نئے قائد کا انتخاب ہونے والا ہے۔
لندن کی کوئین میری یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سیاست کے پروفیسر ٹم بیل نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ مجھے اندیشہ ہے کہ وہ واپسی کے خیال سے مکمل طور پر دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے شبہ ہے کہ بورس جانسن کے دوست مسلسل صحافیوں سے آف دی ریکارڈ بات کرتے رہیں گے اوران کے جانشین پر کھلے عام نہ سہی البتہ ڈھکے چھپے الفاظ میں تنقید جاری رکھیں گے۔
متعدد اسکینڈلز کے بعد اپنے ہی ارکان پارلیمان کی جانب سے بے دخل کیے جانے کے باوجود بورس جانسن پارٹی کے متعدد اراکین میں مقبول ہیں۔
لیورپول یونیورسٹی کے ایک سیاسی محقق ڈینیئل بومن کے مطابق وہ غلطیوں کی سزا دینے کے لیے اس طاقت کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بورس جانسن اپنے غصے کے حوالے سے معروف ہیں۔ میرے خیال میں ان کے ذہن میں انتقام ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کابینہ کے ایک رکن کے طور پر ممکن ہے، انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بعد وزیراعظم کے عہدے کے لیے پسندیدہ شخصیت لز ٹرس نے بورس جانسن کو وزارتی کردار دینے سے انکار نہیں کیا۔ڈینیئل بومن نے کہا کہ وہ پارلیمان کی پچھلی نشستوں پر بھی غصے کا اظہار کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی اقتدار سنبھالتا ہے اسے فوری طور پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں اضافے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے کی صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا اور امکان ہے کہ وہ اقتدار کو قانونی حیثیت دینے کے لیے عام انتخابات کے مطالبات پر توجہ دے۔
اگر وہ ایک عام رکن پارلیمان کے طور پر برقرار رہے توبورس جانسن اپنے جانشین کے لیے فساد پیدا کرسکتے ہیں، جیسا کہ ان کی پیشرو تھریسا مے نے ان کے لیے کیا تھا۔
ان کے لیے یہ مثالی پوزیشن ہوگی کہ وہ اپنے متبادل کی ناکامی کا انتظار کریں۔تاہم یہ انتخاب مکمل طور پران کے اختیارمیں نہیں ہوسکتا ۔
پارلیمنٹ کی استحقاق کمیٹی اس بارے میں رپورٹ کرنے والی ہے کہ آیا انہوں نے یہ کہہ کر دارالعوام کی توہین کا ارتکاب کیا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر میں لاک ڈاؤن کے کوئی اصول نہیں ٹوٹے تھے۔
بورس جانسن، اہلیہ کیری اور قیادت کے امیدوار رشی سنک، جن کے وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ ان کی دسیاسی ہلاکت کا باعث بنا،سے جون 2020 میں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنے پر جرمانہ وصول کیا گیا۔
انہیں اپنی نشست سے محروم ہونے کا خطرہ ہے اگر کمیٹی یہ حکم دیتی ہے کہ انہیں پارلیمنٹ سے معطل کر دیا جائے، جس سے ایک ایسے وقت میں ضمنی انتخاب کا آغاز ہو گا جب حکمران کنزرویٹو انتخابات میں مایوس کن طور پر پیچھے جارہی ہے۔
ڈینیئل بومن نے کہا کہ اگر وہ تحقیقات سے بچ بھی جاتے ہیں تو بہرحال بورس جانسن پارلیمنٹ چھوڑ سکتے ہیں۔ اگر لیبر پارٹی آئندہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تیار نظر آتی ہے اور وہ اپنی نشست ہار جاتے ہیں۔
ڈینیئل بومن نے کہا کہ تو اس صورت میں شاید وہ یہ تسلیم کر لیں کہ اصل میں ان کا سیاسی کیریئر، ان کا وقت ختم ہو رہا ہے، اورمیڈیا کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنے عزائم کا ادراک کرنا ان کے لیے بہتر ہوگا۔
وزیراعظم کی ایک لاکھ 64 ہزار پاؤنڈ( ایک لاکھ 93ہزار ڈالر) تنخواہ میں اخراجات پورے نہ ہونے کی مبینہ طور پر شکایت کرنے والے بورس جانسن کالم نگار یا سیاسی پیشگوئی کرنے والے پنڈت بن کر منافع بخش پیشکش قبول کرسکتے ہیں۔
ان کے سابق آجر ڈیلی ٹیلی گراف اور مقبول قدامت پسند اخبار ڈیلی میل دونوں ممکنہ امیدوارہیں۔
2018 کے اراکین کے مفادات کے پارلیمانی رجسٹر کے مطابق بورس جانسن کو ٹیلی گراف میں ہفتہ وار کالم کھنے کے لیے سالانہ 2 لاکھ 75 ہزار پاؤنڈ ادا کیے گئے۔
ایک سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے وہ ممکنہ طور پر اس سے بھی زیادہ رقم کمائیں گے۔
ڈینئل بومن ے کہا کہ میرے خیال میں بورس جانسن لامحالہ سب سے زیادہ معاوضہ دینے والے ادارے کا رخ کریں گے۔
بیان بازی کے حوالے سے غیرمعروف ان کی پیشرو تھریسامے نے 2019 میں عہدہ چھوڑنے کے بعد ایک سال میں خطابات کے معاوضے کی مد میں 10 لاکھ پاؤنڈز کمائے۔
کروگر کاؤن ایجنسی کے سی ای او مارک کاؤنے نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ دوسری صورت میں وہ اپنی یادداشتیں لکھ کر اور بین الاقوامی لیکچر سرکٹ میں شامل ہو کر ایک کروڑ پتی بن سکتے ہیں، جس میں امریکہ میں تقریباً 1 لاکھ ڈالرفی تقریر کمانڈ کرنے کی صلاحیت ہے۔
اخبار کی ملازمت بورس جانسن کو ان لوگوں پر حملہ کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی جنہیں وہ اپنے زوال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور دوبارہ لیڈر بننے کے لیے کیس بنانے میں مدد دے گی۔
ڈینئل بومن نے کہا کہ مجھے واقعی لگتا ہے کہ وہ ان مخصوص اقدامات کا آغاز کریں گے جو وہ ممکنہ طور پر کر سکتا ہے اور واقعی اپنی بیس سے بات کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سے باہروہ واقعی اپنا بیانیہ اور اپنی اٹیک لائن بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے پیشگوئی کی کہ ہر صورت ان کا اپنے جانشین کے لیے پریشانی کا سبب بننے کا امکان ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News