سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کراچی عمل درآمد کیس کی سماعت

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کراچی عملدرآمد کیس کی سماعت کی ۔
سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کراچی عمل درآمد کیس کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
جسٹس فیصل عرب نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا اب تک جرمانے کی تمام قسطیں ادا ہو چکی ہیں، جس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفرنے کہا کہ جی قسطیں ریگولر ادا کر رہے ہیں۔
جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ اگلی قسط کب ادا ہوگی جس پر وکیل بحریہ ٹاؤن نے کہا کہ اگلی قسط دو نومبر کو ادا ہوگی۔
جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ اب تک بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کتنی رقم جمع کرائی گئی ہے ہے جس پر وکیل علی ظفرنے کہا کہ اب تک ان کے موکل کی جانب سے پچاس ارب روپے جمع کرائے جا چکے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کے سامنےاعتراض کیا کہ آئین کے آرٹیکل 78 کے تحت کسی بھی قسم کی رقم جو سرکار کو واجب الاد ہیں وہ سرکاری خزانے میں جمع ہونی چاہیے جس کے تحت یہ رقم سپریم کورٹ کے بجائے قومی خزانے میں جمع ہونی چاہیے اور اس حوالے سے وفاق کی درخواست بھی تھی۔
جس پر جسٹس فیصل عرب نے جواب دیا کہ فلحال یہ رقم ابھی مقدمے کے فریق کی ملکیت ہے سرکار کی نہیں اور سپریم کورٹ نے اس کو منافع پر انوسٹ کیا ہوا ہے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رقم اگرسرکاری خزانے پر چلی گئی تو اس کا منافع بھی کوئی نہیں ہوگا، اسلئے آپ کی اس درخواست پر بعد میں غور کریں گے جب رقم مکمل ادا ہوگی۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News