اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ کچھ دیر میں سنایا جائے گا۔
ذرائع کاکہناہےکہ پرویز مشرف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 200 صفحات پر مشتمل ہوگا۔ فیصلے کی کاپی لینے مشرف کے نمائندے عدالت پہنچ گئے۔
خصوصی عدالت نےگزشتہ روزمختصر فیصلہ سناتے ہوئے 48 گھنٹوں میں تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے دو روزقبل 17 دسمبرکوسنگین غداری کیس میں سابق صدرپرویزمشرف کوسزائےموت کا حکم سنایا تھا۔
عدالت نےمختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدرنے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔
عدالتی فیصلےمیں سابق صدرپرویزمشرف کوججزکونظربند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم، بطور آرمی چیف آئین معطل کرنے اورغیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے۔
جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تھی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔
سنگین غداری کیس، پرویزمشرف کو سزائےموت کاحکم
تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت کی جب کہ ایک جج نظر محمد اکبر نے اس سے اختلاف کیا۔
حکومت کی طرف سے پراسیکیوٹرعلی ضیاء باجوہ جب کہ سابق صدرپرویزمشرف کی طرف سے سلمان صفدر اور رضا بشیر بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پرحکومتی وکیل نے سنگین غداری کیس میں شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانے کی استدعا کی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔
علی ضیاء باجوہ نےمؤقف اپنایا کہ مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں، تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ تین افراد کو ملزم بنایا تو حکومت سابق کابینہ اور کورکمانڈوز کو بھی ملزم بنانے کی درخواست لے آئے گی۔ عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی نئی درخواست نہیں آسکتی۔
بعد ازاں خصوصی بینچ کے رکن نے حکومتی وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ نے مزید کسی کو ملزم بنانا ہے تو نیا مقدمہ دائر کر دیں، ہم آپ کی درخواست مسترد کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News