سندھ یونیورسٹی ٹیسٹ کے تحت دوہزار دس میں بھرتی پرائمری و سیکنڈری اسکولوں کے اساتذہ تاحال ریگولرائزیشن کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پر سراپا احتجاج ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ریگولرائزیشن کا مطالبہ لے کر اساتذہ نے وزیراعلی ہاوس جانے کی کوشش کی تو پولیس حرکت میں آگئی اور پولیس کی لاٹھی چارج سے 5 اساتذہ زخمی ہو گئے۔
مظاہرین کو روکنے کی ناکامی پر اساتذہ پر واٹرکینن چلادی جس کے باعث درجنوں ٹیچرز کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
مظاہریں کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی میں ریگولرائزیشن کے لیے بل پاس ہو چکا ہے لیکن نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلی ہاوس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے واٹر کینن سے دھلائی کر دی جبکہ درجنوں اساتذہ کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب نوٹیفکیشن جاری کرنے تک مطالبات کی منظوری تک پیچھے نہ ہٹنے اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے
یاد رہے کہ اس سے پہلے ڈی آئی جی ساؤتھ کے دفتر کے باہر بھی اساتذہ نے دھرنا دیا تھا مگر کچھ دیر برداشت کرنے کے بعد پولیس یہاں بھی ایکشن میں آئی اور اساتذہ پر پانی کی توپ چلادی تھی۔
استاداکرام بیچارے ادھر اُدھر بھاگتے رہے جبکہ پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں بھی لیا تاہم کچھ دیر بعد رہا کردیا گیا مگر ملازمت مستقلی کیلئے ٹیچرز کی پھر بھی کسی نے نہ سُنی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں کالجز اساتذہ نے ٹائم پے اسکیل نہ ملنے پر دھرنا دے دیا، اساتذہ کا کہنا ہے کہ یقین دہانیاں نہیں نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔
ٹائم اسکیل کورڈینیشن کمیٹی چیئرمین انور منصور نے کہا ہے کہ سسٹم بنایا جائے کہ ہمیں 7 سال گزرنے کے بعد پے اسکیل دیاجائے۔
انہوں نے کہا کہ فیڈرل اور بلوچستان گورنمنٹ نے اپنے اساتزہ کے لئے سسٹم بنایا ہے ویسے ہمیں بھی دیاجائے جبکہ سمری بھی منظور ہوئی تھی 10 سال گزرنے کے بعد بھی اس سمری پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News