پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے ذمہ داری کامظاہرہ کیا

وفاقی وزیربرائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نےکہاہے کہ پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے ذمہ داری کامظاہرہ کیا،پیپلز پارٹی نے بھی سفارشات واپس لے لی تھیں۔
وفاقی وزیر نے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹ سے منظوری کے بعدآرمی ترمیمی ایکٹ بل قانون بن جائے گا۔
فواد چوہدری کاکہناتھا کہ نیب آرڈیننس پر بھی اپوزیشن سے مشاورت ہوگی۔
واضح رہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں کثرت رائے سے منظورہو گیا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا،اجلاس اسپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت شروع ہوا ۔
قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلزپارٹی نے بل کی حمایت کی جبکہ جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے بل کی منظوری میں حصہ نہیں لیا۔۔
اس اجلاس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی شرکت کی ۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، جس میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل شامل ہے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سمیت تینوں مسلح افواج سے متعلق سروسز ایکٹ میں ترمیمی بلز متفقہ طور پر منظور کئے۔
قائمہ کمیٹی دفاع کا اجلاس چیئرمین امجد علی خان کی زیر صدارت ہوا، وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت وزارت دفاع کے حکام نے شرکت کی، اجلاس کے دو سیشن ہوئے، پہلے سیشن کا ایجنڈا معمول کے امور پر تھا جبکہ دوسرے سیشن میں آرمی، نیوی اور ایئر فورس ایکٹس میں ترامیم کا معاملہ ان کیمرا زیر بحث آیا۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے تینوں بلوں کے پہلوؤں پر بریفنگ دی جس کے بعد تینوں بل متفقہ طور پر منظور ہوئے۔
وزیر دفاع پرویز خٹک نے متفقہ طور پر بل منظور ہونے پر پوری قوم کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ ہم سب کا ملک ہے، فوج کیساتھ تمام جماعتیں اور پورا پاکستان کھڑا ہے۔
آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان
واضح رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔
اس کے بعد 3 جنوری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا تھا۔
یاد رہےکہ وفاقی کابینہ کی جانب سےمنظورکردہ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے مطابق حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ 1952 میں ایک نیا باب شامل کیا ہے،نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کریں گے، وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کوزیادہ سےزیادہ 3 سال کی توسیع دی جاسکے گی۔
مسودے میں کہا گیا وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی،دوبارہ تعیناتی اور توسیع کو کسی عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،آرمی چیف پر جنرل کی مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا اطلاق نہیں ہوگا، مدت تعیناتی کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر آنے پر بھی آرمی چیف رہیں گے۔
مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔
مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دے سکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

