پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کے غیر ذمے دارانہ ٹوئٹ پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر کا بیان غیر ضروری اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے کہا کہ صدر اشرف غنی کی حالیہ ٹویٹس کو شدید تشویش کے ساتھ نوٹ کیا گیا ہے، اس طرح کے بیانات دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین اچھے دوست تعلقات کو فروغ دینے میں معاون نہیں ہو سکتے ہیں۔
رحیم یار خان میں سوئی گیس لائن دھماکہ سے پھٹ گئی
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان افغانستان کے ساتھ عدم مداخلت کے اصولوں کی بنیاد پر قریبی اور خوشگوار تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ قریبی اور دوستانہ تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے جو عدم مداخلت کے اصول پر مبنی ہوں۔ انہوں نے افغانستان پر زور دیا کہ وہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ مقصد کے لئے مل کر کام کرے۔
اس سے قبل پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو گرفتار کیے جانے کے معاملے پر افغان صدر اشرف غنی نے شور ڈالنا شروع کر دیا۔
I am troubled by the arrest of Manzoor Pashteen and his colleagues. I fully echo the concerns raised by Amnesty International in this regard and hope for their immediate release. While our region is suffering from atrocities caused by violent extremism and terrorism…
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) January 27, 2020
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر خاموش رہنے والے افغان صدر اشرف کو پاکستان کے اداروں کیخلاف متحرک رہنے والے منظور پشتین کی گرفتاری پر تکلیف ہونا شروع ہوگئی۔ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ منظور پشتین کی افغان حکومت اور خفیہ اداروں کی جانب سے حمایت کی جاتی ہے، اور اب افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان سے اس الزام کو درست بھی ثابت کر دیا ہے۔
افغان صدر نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا شروع کردی ہے۔
اشرف غنی کا کہنا ہے کہ انہیں منظور پشتین کی گرفتاری پر تکلیف پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا، پیر کی صبح منظور پشتین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News