Advertisement
Advertisement
Advertisement

ایم کیو یم پاکستان کا کراچی میں مقامی ایڈمنسٹریٹر لگانے کا مطالبہ

Now Reading:

ایم کیو یم پاکستان کا کراچی میں مقامی ایڈمنسٹریٹر لگانے کا مطالبہ
ایم کیو یم پاکستان

ایم کیو ایم پاکستان

Advertisement

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کر اچی میں مقامی ایڈمنسٹریٹر لگانے کا مطالبہ کردیا گیا۔

ایم کیوایم پاکستان کے  کنوینر ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی و اراکین رابطہ کمیٹی   نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان اور ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی سے متعلق اہم پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس میں  وسیم اختر، کنور نوید جمیل ،فیصل سبزواری اور خواجہ اظہار الحسن شریک تھے۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان  خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ   سندھ میں ایڈمنسٹریٹر کا تعین لسانی تعیناتی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ کراچی، حیدرآباد،  لاڑکانہ اور سکھر کا ایڈمنسٹریٹر مقامی ہونا چاہیے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ  پورے سندھ میں اردو ،پنجابی اور دیگر زبان بولنے والوں کو قابل نہیں سمجھا جاتا۔ ثابت کردیا گیا کہ سندھ میں نہ کسی کو نوکری ملے گی اور نہ پوسٹنگ ملے گی۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ ایک لسانی اکائیت کےلوگوں کو سندھ میں ایڈمسٹریٹر لگایا گیا تو وفاقی حکومت نے اسے کیسے قبول کیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اس زیادتی پر ردعمل دیں۔

انہوں نے کہا کہ  ایم کیو ایم نے وفاقی حکومت میں شامل ہونے سے قبل ایک معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے میں کراچی کے مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی، معاہدے کے مطابق کئی اعلانات ہوئے لیکن عمل نہیں ہوا۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا کہناتھا کہ  ایک قومی اتفاق رائے ضرور ہوئی کہ ایم کیو ایم نہیں ہوگی تو شہر میں کام کیسے ہوگا ؟

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ  وفاقی حکومت کے پاس کیا وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت بلدیاتی حکومت کی بجائے بیوروکریٹ کے ذریعے ترقیاتی کام کرائے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کی خوشحالی براہ راست کراچی کی خوشحالی سے وابستہ ہے۔1100  ارب اگر شہر کراچی میں لگاکر ترقی کرنی تھی توپیسے  اس شہر کے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے لگانے تھے۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ  یہ اتفاق رائے ہوا کہ جب ایم کیو ایم کی بلدیاتی قیادت چلی جائے تو یہاں سب مل کر کام کریں تاکہ ایم کیو ایم کو اس کا فائدہ نہ ہو۔

Advertisement

 خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ   کے فور کا معاہدہ وفاقی و صوبائی حکومت کے درمیان تھا جو آج تک معطل ہے۔ گرین لائن پروجیکٹ بھی پرانی وفاقی حکومت کاہے۔صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی گرین لائن پر بس چلانے کی آج تک ایک رکشہ نہیں چلا  یاگیا ان سے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور افواج پاکستان کے ذریعے ہم کو اعتماد اور امید ہے کراچی کا مسئلہ کسی حد تک حل ہوگا۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ہمارے خدشات موجود ہیں، کیوں کہ اعلانات ہوئے عمل نہیں ہوا۔ جو کچھ دیا جارہا ہے ہم اس پر تنقید نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ایڈمنسٹریٹرز کے بعد ہمارے خدشات یقین میں بدل گئے ہیں۔اس پر ایوانوں میں بہت بات ہوگئی اب رابطہ کمیٹی فیصلہ کرے گی، اب ہم سڑکوں پر آکر بات کریں گے۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ  نکاسی آب ایس تھری کا منصوبہ کب مکمل ہوگا ؟2007 کا منصوبہ اب 2020 میں بھی ڈسکس ہورہا ہے۔ ان جرائم پر کوئی سندھ حکومت سے کیوں نہیں پوچھتا ؟ کیا پیپلز پارٹی کے آنے سے پہلے کراچی کی یہ حالت تھی ؟

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ  پیپلز پارٹی کے جرائم پر کسی کو کوئی تشویش نہیں ہے۔

Advertisement

انہوں نے کہا کہ  سندھ ایک نہیں ،دو سندھ ہیں۔شہری سندھ الگ ہے اور دیہی سندھ الگ ہے۔آپ نے سندھ کو دو لسانی حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے مزید کہا کہ  پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں صوبوں کے مطالبے پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ سندھ میں صوبے کا مطالبہ غداری قرار دیا جاتا ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ   کراچی کو وہ لوگ تقسیم کررہےہیں جن کا 50 سال سے کراچی کا مینڈیٹ  ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  ہم ترقیاتی منصوبوں کے لیے دعا گو بھی ہیں ساتھ بھی دیں گے لیکن جن معماروں کو یہ منصوبے دیے جارہے ہیں انہوں نے کرپشن کرنے میں پی ایچ ڈی کررکھی ہے۔

Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا
پاکستان اور آذربائیجان کے مابین برادرانہ تعلقات ہیں، شزہ فاطمہ
سعودی عرب میں کام کرنے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری
ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری
ملٹی نیشنل سگریٹ کمپنیوں کی جانب سے کم ٹیکسز اداکرنے کے حوالے سے رپورٹ جھوٹ پر مبنی قرار
یکم اپریل سے پیٹرول مہنگا، ڈیزل معمولی سستا ہونے کا امکان
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ

اگلی خبر