معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان میں اداروں کی شفافیت کے بغیر احتساب کا عمل ممکن نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ براڈشیٹ کے ساتھ کب معاہدہ ہوا، کب منسوخ ہوا، کب کتنی ادائیگی کی گئی، اس حوالے سے حکومت تمام تفصیلات منظرعام پرلے آئی ہے ہے۔
مشیرداخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پہلا معاہدہ جون 2000 میں مشرف حکومت میں ہوا تھا تاہم جولائی 2000 میں دوسرا معاہدہ ہونے سے قبل نوازشریف جدہ جاچکے تھے جبکہ اٹھائیس اکتوبر 2003 میں نیب اور براڈ شیٹ کے درمیان معاہدہ منسوخ ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ براڈ شیٹ کو اکیس اعشاریہ پانچ ملین میں سے بیس اعشاریہ پانچ ملین شریف خاندن کی مد میں ادا کیے گئے جبکہ شون گروپ شیر پاؤ اور دیگر کی مد میں ایک اعشایہ آٹھ ملین ادا کیے گئے۔
شہزاداکبرنے کہا کہ براڈشیٹ کو ادائیگی ٹیکس دہندگان کی رقم سے ہوئی تھی تاہم براڈشیٹ کے ساتھ سیٹلمنٹ اورادائیگی کے وقت پی پی کی حکومت تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News