Advertisement
Advertisement
Advertisement

میر شکیل کے خلاف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں نیا موڑ آگیا

Now Reading:

میر شکیل کے خلاف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں نیا موڑ آگیا
Advertisement

جنگ / جیو کے مالک میر شکیل کی کرپشن، جعلی خبریں پھیلانے کی تاریخ رہی ہے۔

میر شکیل الرحمان کے خلاف لاہور میں 54 کنال پرائم اراضی غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کے خلاف میگا کرپشن کیس نے منگل کو ایک نیا موڑ لیا جب احتساب عدالت کے جج نے پراسیکیوٹر کو نیب ترمیمی آرڈیننس میں اس کے اثرات تلاش کرنے کیلئے کہا گیا۔

2 نومبر تک سماعت معطل کرتے ہوئے احتساب عدالت کے جج اسد علی نے نیب پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ وہ حال ہی میں منظور شدہ نیب آرڈیننس کے بعد حکام کی ہدایات کے ساتھ پیش ہوں۔

جون 2020 میں نیب کی جانب سے دائر کیا گیا کیس اُس وقت سے زیادہ تر دفاعی وکلاء کی تاخیر کی حکمت عملی کی وجہ سے گھسیٹا جارہا ہے۔

ایڈووکیٹ امجد پرویز کا کہنا ہے کہ ترمیم شدہ آرڈیننس میں نیب کا موقف پہلے سنا جانا چاہیے۔

Advertisement

نیب ترمیمی آرڈیننس صرف عوامی عہدیداروں کے خلاف نیب عدالت میں کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس 34 سال پرانے کیس میں نواز شریف بھی شامل ہیں جو اس وقت وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

نیب ریفرنس میں کہا گیا کہ بلاک ایچ، جوہر ٹاؤن میں واقع اراضی غیر قانونی طور پر نواز شریف کے ساتھ مل کر میر شکیل الرحمان کو استثنیٰ پالیسی کے خلاف الاٹ کی گئی، جس سے قومی خزانے کو 143.35 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم میر شکیل نے اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف کی معاونت سے ایک کنال کے 54 پلاٹ استثنیٰ پر حاصل کیے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میر شکیل نے ان مختص پلاٹوں میں دو گلیوں کو نواز شریف کی شمولیت سے شامل کیا۔

بعد ازاں ملزم میر شکیل نے اپنے پلاٹ کو اپنی بیوی اور نابالغ بچوں کے نام پر اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کے لیے منتقل کردیا۔

عدالتی کارروائی کے دوران میر شکیل اپنے بیٹوں اسماعیل اور اسحاق کے ساتھ موجود تھے جبکہ دیگر شریک ملزمان میں ایل ڈی اے کے سابق ڈی جی ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد بھی عدالت میں پیش تھے۔

Advertisement

ایک اور شریک ملزم نواز شریف کو اس کیس میں مفرور قرار دیا گیا ہے کیونکہ وہ طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔

نیب ریفرنس میں میر شکیل، سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد مجرم پائے گئے ہیں۔

ایک ٹھوس شواہد میں امجد پرویز نے اعتراف کیا کہ میر شکیل کو اصل میں الاٹ ہونے سے زیادہ زمینیں ملی ہیں۔

نیب کے گواہ اظہر علی اور محمد عمر کو بھی آج جرح کے لیے طلب کیا گیا۔

دریں اثنا، بول نیوز کی اینکرپرسن فضا اکبر خان نے اپنے پروگرام ایسے نہیں چلے گا میں بھی اس کیس کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمان کرپشن کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں جبکہ اپنے میڈیا کنکشنز کو اپنے کاروبار اور ذاتی مفادات کو غیر قانونی طور پر آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرتے رہتے ہیں۔

Advertisement

ایک طرف میر شکیل اور ان کے کٹھ پتلی صحافی عمر چیمہ جیسے لوگ حریفوں کے خلاف بدنامی اور پروپیگنڈا مہم کا سہارا لیتے ہیں، دوسری طرف وہ تجارتی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے میڈیا کی طاقت کو استعمال کرتے ہیں۔

فضا اکبر نے کہا کہ میر شکیل کا میڈیا ہاؤس جعلی خبریں بنانے کی فیکٹری ہے۔

ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ/جیو کے مالک نے آئی سی آئی جے پلیٹ فارم کو استعمال کیا جبکہ جاری کردہ پنڈورا پیپرز جعلی خبروں کو پھیلانے اور حریفوں پر کیچڑ اچھالنے کے لیے ہے۔

انہوں نے مزید کہا  کہ میر شکیل کی اس حرکت نے پوری آئی سی آئی جے کی تحقیقات کو بدنام کردیا ہے۔

Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
وزیر اعظم سے آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے وفد کی ملاقات
وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو بڑا دھچکا دے دیا
نوڈیرو ہاؤس اور ریسٹ ہاؤس لاڑکانہ صدر مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
ای سی ایل کمیٹی کی سربراہی کسی وفاقی وزیر کو نہ دینے کا فیصلہ
سی پیک منصوبے پاکستان اور بلوچستان کی ترقی کے ضامن ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ

اگلی خبر