شہباز گِل کے خلاف فردِ جرم کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر
رہنما تحریک انصاف شہباز گل نے کہا ہے کہ مجھے بچایا جائے، میری زندگی خطرے میں ہے۔
آئی جی رپورٹ میں شہباز گل نے اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھے 9اگست کو تقریبا2بجے کار کا جبری طورپر شیشہ توڑ کر اٹھایا گیا، تحویل میں لینے کے بعد آنکھوں کوباندھ کر نامعلوم مقام پر پہنچایا گیا۔
شہباز گل نے بتایا کہ پہلی جگہ سے مجھے ایک دوسرے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا اور دوسرے مقام پر ایک کمرے میں تمام کپڑے اتارکر مجھے ننگا کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے چھڑی ،مکوں ،تھپڑوں ،ٹھڈوں اور چمڑے کے بڑے جوتے سے مارا گیا، مجھے آگاہ کیا گیا کہ دونوں مرتبہ تشدد کی ویڈیو ٹیپ بنائی گئی ہے۔
رہنما تحریک انصاف نے بتایا کہ تشدد کے وقت میرے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی ہوئی تھی، مجھے تیسری جگہ لاکر بتایا گیا کہ یہ تھانہ سیکرٹریٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوتھی جگہ لاکر لاکپ میں ڈال کر بتایا گیا کہ یہ سی آئی اے آئی نائن تھانہ ہے جبکہ باقی رات میں نے لاکپ کے فرش پر گزاری۔
شہباز گل نے بتایا کہ اگلی رات ایک اور جگہ کرسی پر بیٹھا کر کئی گھنٹے تک دھمکی آمیز رویہ اور آواز کے ساتھ تفتیش کی گئی اور تیسری رات تین سے 4مرتبہ مجھے پولیس نے تھانے سے باہر نکالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگلے دن عدالت نے مجھے اڈیالہ جیل بھیج دیا جبکہ پہلی تین راتوں میں جسمانی اورذہنی تشدد کیا گیا اور تضحیک کی گئی۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ دو روز کے بعد مجھے واپس پمز ہسپتال لایا گیا جبکہ ہسپتال میں ذہنی تشدد اب تک جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھنٹوں بعد بھی ڈاکٹر یا نرس کے بارے میں کہتا ہوں تو وہ انہیں آنے نہیں دیتے ہیں، کوئی مجھے سے ملاقات نہیں کرسکتا جبکہ خاندان کے افراد کوبھی مجھ سے ملنے نہیں دیتے ہیں۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ پمز میں جعلی میڈیکل کا انتظام کیا کیونکہ میرا جسم خراشوں سے بھراپڑا تھا ، کسی نے مجھے چیک نہیں کیا اگلے دن بالکل ٹھیک رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اب ہسپتال میں یہ مجھے میرے کسی وکیل سے ملنے کی اجازت نہیں دے رہے ، صرف ایک دفعہ وکیل سے چند منٹ کی ملاقات کرنے دی گئی۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ میں 19اگست سہ پہر سے بھوک پڑتال پر ہوں، میں وکلاء کو ملاقات کی اجازت نہ دینے کی وجہ سے احتجاجا کوئی چیز نہیں کھارہا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پمز میں با آسانی میری میڈیکل رپورٹس تبدیل کی گئیں، ایسا لگتا ہے کہ ہرمعاملہ کنٹرول کیا جارہا ہے۔
شہباز گل نے کہا کہ میری مدد کے لیے کمیشن بنایا جائے تاکہ میری وکلاء سے ملاقات میں مدد ہوسکے ، یقین ہے کہ پاکستان کے عوام اور عدالت اس ظالمانہ سلوک ،جیل اور ناانصافی سے تحفظ فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 19اگست کو جب مجھے عدالت میں پیش کیاگیا تو پولیس نے میرا اکسیجن ماسک چھین لیا، ماسک چھیننے سے میرا چہرازخمی اور خون آلود ہوگیا۔
شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ مہربانی کرکے میری زندگی کو بچایا جائے کیونکہ میری زندگی خطرے میں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
