وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کچے کے علاقوں میں انٹیلیجنس ورک کو بڑھایا جائے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ڈی آئی جی سکھر آفس میں امن امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کو راونتی واقعے کے حوالے سے ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو نے بریفنگ دی۔
ترجمان وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ڈاکووں نے پولیس پر حملہ کیا، حملے میں ڈی ایس پی اوباوڑو عبد المالک بھٹو، ایس ایچ او میرپور ماتھیلو عبد المالک کمانگر، ایس ایچ او دین محمد لغاری سمیت اوباڑو تھانہ کے اہلکار سلیم چاچڑ، جتوئی پتافی، میرپور ماتھیلو تھانہ کے اہلکار شامل ہیں۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ یہ حملہ سلتو ڈاکو کے قتل کے بدلے میں کیا گیا، پولیس ان تمام ڈاکووں کی شناخت کر چکی ہے جنہوں نے کل رات کے واقعے میں حصہ لیا، پولیس اہلکار غلام علی بروہی بہادری سے لڑتے رہے اور شدید زخمی ہوئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اجلاس کے شروع میں شہید پولیس افسران اور اہلکاروں کے بلند درجارت کے لیے دعا کی اور علاقے میں مزید پولیس پکٹس قائم کرنے کی احکامات دیے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے گھوٹکی، خیرپور، لاڑکانہ، شکارپور اور کشمور کے کچے کی پولیس اسٹیشنز کی نفری میں اضافے کی ہدایت کرتے ہوئے کچے میں ڈیوٹی کرنے والے پولیس اہلکاروں کو کچا الاؤنس دینے کے لیے آئی جی کو پروپوزل دینے کی ہدایت کی۔
انہوں نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کچے کے علاقوں میں انٹیلیجنس ورک کو بڑھایا جائے، اب جو بھی آپریشن ہو وہ انٹیلی جنس بنیاد پر کیا جائے، ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تمام کچے کے اضلاع کے پولیس افسران مل کر حکمت عملی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کچے میں مکمل امن چاہیے، جو بھی بجٹ درکار ہے حکومت فراہم کرے گی، مجھے پولیس اہلکاروں اور افسران کو شہید کرنے والے ڈاکو سلاخوں کے اندر چاہیے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے غلام علی بروہی سمیت تمام زخمی اور شہید اہلکاروں اور افسران کو خراج تحسین پیش کیا۔
کر دی ہے۔ مراد علی شاہ نے کچے میں رورائین پولیس بنانے کی تجویز کا پروپوزل بنانے کی آئی جی کو ہدایت
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News