پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز، اسٹاف کی گاڑیوں، بنگلوں، رہائش گاہوں اورفلیٹس کی معلومات شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ عدلیہ کے ججز، اسٹاف اور ملازمین کو فراہم کی گئی گاڑیوں کی تفصیلات شہری کو فراہم کی جائیں۔
انفارمیشن کمشنر زاہد عبداللہ کے تحریر کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ عامر بلوچ نامی شہری کو عدالت عالیہ کے افسران کی کل تعداد اور ان کو ملنے والی مراعات کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں خالی آسامیوں کی تعداد کے علاوہ یہ بھی بتایا جائے کہ یہ آسامیاں کب سے خالی ہیں؟ اور عدالت میں تعینات کیے گئے معذور افراد کی تفصیلات بھی درخواست گزار کو بتائی جائیں۔
کمیشن نے عدالت عالیہ میں سال2021-22 میں استعمال ہونے والے بجٹ کی تفصیلات اور آڈٹ کی رپورٹ بھی شہری کو فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
کمیشن نے رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ عدالت کے ججز ، عدالتی افسران اور اسٹاف کو فراہم کیے گئے بنگلوں ، رہائش گاہوں،فلیٹس کی معلومات بھی عامر بلوچ نامی شہری کو فراہم کی جائیں اور تمام رہائش گاہوں کے تزئین و آرائش پر ہونے والے اخراجات بھی بتائے جائیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریسٹ ہاؤسز کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
اپنے فیصلے میں کمیشن نے رجسٹرار کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب کو مسترد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا کوئی اپیل کمیشن کو اس کام سے روکنے کا جواز نہیں ہو سکتی ۔کسی بھی عدالت کے رجسٹرار کا خط انتظامی نوعیت کا ہوتا ہے ، ایسا خط عدالتی حکم نہیں ہوتا ۔
کمیشن نے قرار دیا کہ معلومات فراہم کرنے کی درخواست عوامی مفاد کی درخواست ہے آئین کے آرٹیکل 19 اے کے تحت یہ معلومات جاننا ہر شہری کا حق ہے۔
کمیشن نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ موصول ہونے کے بعد سات روز میں شہری کو یہ تمام معلومات فراہم کرکے دس روز میں عملدرآمد رپورٹ کمیشن کو بھجوائی جائے ۔
کمیشن نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو ہدایت کی ہے کہ یہ معلومات عدالت کی ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
