
پولیس اہلکار کی شہادت کے واقعہ اور ملوث ملزم کی تفتیش کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قشہید پولیس اہلکار عبد الرحمان کے قتل کی تفتیش کے لیے ایس ایس پی ساؤتھ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس ٹیم میں ایس پی سٹی انویسٹیگیشن علی مردان کھوسو ، اے ایس پی کلفٹن اور ایس آئی او نبی بخش اور ایس ایچ او کلفٹن شامل ہیں۔
تفتیشی ٹیم کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے کہ ان ملزمان کو بھی گرفتار کریں جنھوں نے ملزم کوفرار کروانے میں مدد فراہم کی۔
اس کے علاوہ ایف آئی اے، انٹرپول اور سوئیڈش ایمبیسی سے بھی ملزم کی گرفتاری کے لیے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈیفنس پولیس اہلکار قتل کیس کے ملزم کے سویڈن میں بھی جرائم کے انکشافات ہوئے ہیں۔
خرم نثار، عادی ملزم نکلا:
سویڈن میں سزایافتہ مجرموں کی ڈیٹابیس سے بول نیوز نے خرم نثار کے سزایافتہ ہونے کا ثبوت حاصل کرلیا ہے جس کے مطابق سویڈن میں خرم نثار کو سزا ہوچکی ہے۔
جسکا مطلب ہے کہ ملزم سویڈن فرار ہوکر بھی قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتا ، سویڈن کے قوانین کے مطابق سزا ہوسکتی ہے اور سویڈن کے قانون BrB کی شق نمبر 2:2 کے مطابق اگر کوئی سویڈش شہری کسی اور ملک میں جرم کا مرتکب ہوا تو اسے سزا ہوگی۔
سویڈش قانون کے مطابق سویڈش شہری ہو یا ایسا غیر ملکی جو سویڈن میں عارضی یا مستقل بنیادوں پر رہائش پذیر ہو اسے سزا ہوسکتی ہے۔
سویڈن عدالت سے ملزم خرم نثار کا تفصیلی فیصلہ مل گیا:
بول نیوز نے سویڈن کے شہر سولنا کی عدالت سےملزم خرم نثار کا تفصیلی فیصلہ حاصل کرلیا ہے جس کے مطابق 15 جنوری 2019 کو ملزم خرم نثار سویڈن میں غیر قانون طور پر گاڑی چلاتے ہوئے پولیس کی گرفت میں آیا تھا۔
اس حوالے سے عدالتی کا تفصیلی کچھ یوں ہے کہ سویڈن کے قوانین کے مطابق پاکستانی ڈرائیونگ لائسنس پر سویڈن میں ایک سال گاڑی چلانے کی اجازت ہوتی ہے تاہم ملزم خرم نثار کو جب پولیس نے کنٹرول کے لئے روکا تو اس کے پاس سویڈش ڈرائیو نگ لائسنس نہیں تھا جبکہ پاکستانی لائسنس کی معیاد ختم ہوچکی تھی۔
ملزم خرم نثار نے پولیس کے سامنے موقف اپنایا کہ میرا ذہنی توازن درست نہیں جس کا علاج چل رہا ہے اور ملزم کا کہنا تھا کہ اگر میرا حافظہ اچھا ہوتا تو کیا میں ڈرائیونگ لائسنس نہ ہونے کے باوجود نئی گاڑی خریدتا۔
ملزم کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب ہم سویڈن میں آئے تو ہم نے ہمیں علم ہوا کے میری بیوی کو دماغ کا کینسر ہے اور دو سال تک میری بیوی کا علاج چلتا رہاے اس لئے مجھے یاد ہی نہیں رہا کہ مجھے ڈرائیونگ لائسنس نیا بنوانا چاہئے۔
عدالت نے ملزم خرم نثار کے موقف کو خاطر میں نا لاتے ہوئے تقریا 40 ہزار پاکستانی روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
سویڈن کے قوانین:
سویڈن میں ٹریفک کے قوانین کی پاسداری نہ کرنا بہت سنجیدہ جرم تصور کیا جاتا ہے اور اگر کوئی شخص ٹریفک جرائم میں ملوث ہو تو تین سال تک وہ سویڈن میں مجرم قرار دیا جاتا ہے اور ان تین سالوں میں سویڈن کی شہریت بھی کسی غیر ملکی کو نہیں دی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ سویڈن میں نئے سال کی آمد پر کچھ نئے قوانین بھی متعارف کروائے جارہے ہیں جن میں ایک قانون شہریت واپس لینے کا بھی ہے۔
اگر کوئی شخص کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا جسے سویڈش معاشرے کے لئے خطرناک سمجھا جائے اس کی شہریت بھی واپس ہوسکتی ہے۔
ملزم خرم چونکہ پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث ہے عین ممکن ہے نئے قوانین کے مطابق اسے سویڈش شہریت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News