ہمارا مطالبہ ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے فوری بعد انتخابات کا انعقاد ہو، مصطفیٰ کمال
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ملک میں رہنے والے ہر انسان کو حقوق حاصل ہوتے ہیں لیکن سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کے ساتھ حق تلفی ہورہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر میں صدیوں پہلے مقامی حکومت کا نظام روشناس کرایا گیا تھا جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ حکومت میں بیٹھے لوگ گلی گلی محلے محلے جاکر ان کے مسائل حل نہیں کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کو اس وقت بحران سے نکالنے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے، مصطفیٰ کمال
انہوں نے کہا کہ الیکشنز ہوتے ہیں لوگوں کو حق دینے کے لئے لیکن سندھ میں انتخابات ہونے کا بنیادی مقصد لوگوں کو محروم کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں مقامی آبادی کی گنتی ٹھیک نہیں ہے جبکہ حلقہ بندیوں کے دوران 70 یونین کونسلز کم کردی گئی ہیں جبکہ سندھ حکومت نے 53 یوسیز کی کمی کو مانا ہے ۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں 90 ہزار ووٹوں پر ایک یونین کونسل بنایا گیا ہے جہاں ایم کیو ایم اور اردو بولنے والوں کا زیادہ اسررسوخ ہے جبکہ دوسری یونین کونسل 15 ہزار ووٹون پر بنائی گئی ہے اور دونوں یوسیز کو برابر فنڈ ملیں گے جس میں انصاف ہونا ناممکن ہے ۔
ان کا کہنا تھا ک اس صورتحال میں میری پاکستان کے تمام اداروں بالخصوص میڈیا سے گزارش ہے کہ سندھ کے اربن سینٹرز کے مسائل کو سمجھا جائے ورنہ اگر لاوا پھٹا تو بلوچستان جیسی صورتحال ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج الیکشن میں ہوتے تو بیس لاکھ ووٹ ہوتے لیکن آج تمام پارٹیز کے ووٹ ملا کر گیارہ لاکھ ہیں اور 2015 میں 11 لاکھ ووٹ تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہ تمام جماعتیں انتظار کر لیتی تو کراچی کو نئی حلقہ بندی کے بعد اسکے حقوق مل جاتے
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کے ترپن حلقے دوبارہ شامل کیے جائیں، کراچی کو حق مل گیا تو ہماری جیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ نئی حلقہ بندی کے بعد الیکشن کالعدم قرار دیا جائے اور نیا الیکشن ایک ماہ میں کروایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کہاں جارہا ہے کسی کو کوئی فکر نہیں، مصطفیٰ کمال
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
