پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایٹمی اثاثوں کو زیربحث کیوں لایا گیا؟ اسحاق ڈار اپنے بیان کی وضاحت کریں۔
سابق وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کے اپنے لوگ اسحاق ڈار کے بیان پر وضاحت چاہتے ہیں، وزیراعظم ایٹمی اثاثوں پر پالیسی دیں۔
انہوں نے کہا کہ ترجمان وزارت خارجہ کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں، اسحاق ڈار اپنے بیان کی وضاحت کریں، ایٹمی اثاثوں کو زیربحث کیوں لایا گیا۔
انکا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ایٹمی اثاثوں سے متعلق شرائط کی تردید کردی، اسحاق ڈار معاملے کو متنازع کیوں بنانا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ زمان پارک آپریشن کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس کو عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے روکنے سے متعلق کیس میں عدالت نے شاہ محمود قریشی کی عبوری ضمانت یکم اپریل تک منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت یکم اپریل کو تفتیشی افسر کو پیش رفت رپورٹ سمیت طلب کر لیا۔
گزشتہ روز بھی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ میڈیا کی ایک حساس ایشو پر توجہ دلانا چاہ رہا ہوں، چند روز قبل وزیر خزانہ نے سینیٹ میں ایک بیان داغا جس کے اثرات دیکھے گئے، اس بیان کی وضاحت ترجمان دفتر خارجہ کو کرنا پڑی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ترجمان دفتر خارجہ کو کہنا پڑا ایٹمی پروگرام کسی ملک کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے پر نہیں ہے، وہ کہتی ہیں کہ ایٹمی پروگرام پر کوئی بات چیت کسی ایجنسی سے نہیں ہورہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ وہ سرکاری سینیٹر ہیں انہوں نے ایسا بیان کیوں دیا، وزیر خزانہ کے بیان کو آپ ذاتی رائے بھی نہیں دے سکتے، وہ ہیں وزیر خزانہ مگر بات انہوں نے وزیر خارجہ کے حصے کی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کو ایسے حالات سے دوچار کرنے کی کوشش ہے جس کا ازالہ مشکل ہوجائے گا، شاہ محمود قریشی
انکا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر لانگ رینج میزائل پروگرام روکنے کا مطالبہ کیا گیا تو اسے مسترد کیا جائے گا، وزیر خزانہ بتائیں کیا ان سے ایسا کوئی مطالبہ کیا گیا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر دنیا کے چند لوگ سوال اٹھاتے رہتے ہیں، ہمارا پروگرام مکمل محفوظ ہے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین نے مزید کہا کہ رضا ربانی مشترکہ اجلاس بلاکر ان سوالات کا جواب دیا جائے، وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان سوالات پر وزیر اعظم پالیسی بیان دیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News