کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی جمع کروانے کے معاملے پر قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن کو امیدواروں سے بیان حلفی نہ لینے کی سفارش کر دی۔
تفصیلات کے مطابق محمد ابوبکر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس ہوا جس میں ارکان کمیٹی نے ووٹر لسٹوں کے حوالے سے شکایات کے انبار لگا دیے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک بھر خصوصاً کراچی میں ووٹوں کے غلط اندراج کی شکایات ہیں۔ ایک ہی گھر کے افراد کے ووٹ مختلف پتوں پر درج ہیں۔ الیکشن کمیشن نادرا سے مل کر ووٹوں کے غلط اندراج کا مسئلہ حل کرے۔
وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں پولنگ عملے اور الیکشن کمیشن کی لسٹوں میں فرق تھا۔
اجلاس میں خصوصی سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹر لسٹوں میں رد و بدل کیلئے کل تک کا وقت ہے۔ ووٹر فہرستوں میں تبدیلی کیلئے اب زیادہ وقت نہیں رہ گیا۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے الیکشن کمیشن حکام کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ووٹر فہرستوں کو غلطیوں سے پاک کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر آئندہ انتخابات میں بھی ووٹر فہرستوں میں غلطیاں ہوئیں تو خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔
اس موقع پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ووٹر لسٹوں کے معاملے پر جمعہ کو سیکریٹری الیکشن کمیشن کو طلب کر لیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں ووٹوں کا غلط اندراج ہوا ہے، جس پر خصوصی سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹوں کی درستگی کیلئے ملک بھر میں مراکز قائم کیے گئے تھے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہر شہری الیکشن کمیشن کے مراکز تک نہیں پہنچ سکتا۔ سیاسی جماعتوں کو وہ انتخابی فہرستیں کیوں نہیں دی جاتیں جن پر ووٹرز کی تصاویر ہوتی ہیں۔
خصوصی سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی عملہ والی فہرستیں سیاسی جماعتوں کو نہیں دے سکتے۔ انتخابی عملہ والی فہرستوں میں شناختی کارڈ نمبر اور خواتین کی تصاویر ہوتی ہیں۔
اجلاس کے دوران کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی جمع کروانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا تاہم قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو امیدواروں سے بیان حلفی نہ لینے کی سفارش کر دی اور کمیٹی ارکان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں بیان حلفی کا کوئی ذکر نہیں۔
الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں بیان حلفی کو لازمی قرار دیا تھا جس پر کمیٹی نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ کے تحت چلے، سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون سے اوپر نہیں ہے۔
عبدالاکبر چترالی نے استفسار کیا کہ کیا آئندہ عام انتخابات نئی ڈجیٹل مردم شماری کی بنیاد پر ہونگے جس پر الیکشن کمیشن حکام نے جواب دیا کہ نئی ڈجیٹل مردم شماری کے نتائج تاحال شائع نہیں ہوئے۔ نئی مردم شماری کے نتائج شائع ہوگئے تو حلقہ بندیاں دوبارہ ہونگی۔ نتائج شائع نہ ہوئے تو عام انتخابات سابق مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ہونگے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News