
مسئلہ فلسطین پر حکومت کا وہی مؤقف ہے جو قائد اعظم کا تھا، طاہراشرفی
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر حکومت کا وہی مؤقف ہے جو قائد اعظم کا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامعہ منظور الاسلام میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے روز ملک کے تمام مکاتب فکر کے علماء ومشائخ نے پاک فوج کے سپہ سالار سے ملاقات کی جس میں ملک کے داخلی و خارجی معاملات سمیت ا فغانستان اور مسئلہ فلسطین کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی،اس موقع پر علماء ومشائخ نے آری چیف کو اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ تشدد، دہشت گردی اور انتہا پسندی کیخلاف تمام مکاتب فکر کے علماء مشائخ ایک پیج پر ہیں، پاکستان اور اس کے سلامتی کے اداروں کیخلاف ہونے والے ہر قسم کے مذموم پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین کی اخلاقی،سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھیں گے ،اسرائیل غزہ میں جاری بربریت کو فوری بند کرے،فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا،فلسطین کی صوتحال کے حوالے سے پاکستان سعودی عرب، مصر ،ترکیہ اور عراق سمیت دیگر دوست ممالک سے رابطے میں ہے،پیغام پاکستان کے بیانیے پر مکمل عمل در آمد کریں گے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ قائد اعظم نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کبھی بھی ایک غاصب ریاست کے وجود کو تسلیم نہیں کرے گا لٰہذا اس حوالے سے پاکستانی حکومت کا بھی وہی مؤقف ہے جو قائد اعظم کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے،افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہم نے آپ کی طویل عرصہ میزبانی کی ہے،قانونی طور پر پاکستان میں رہنے والے افغان مہاجرین کو نہیں نکالا جا رہا،صرف ان کو واپس بھیجا جا رہا ہے جن کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں اور وہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں رہ رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو ہمارے افغانی بھائی واپس جا رہے ہیں ان کی جائیدادوں کی قیمت مارکیٹ ویلیو کے مطابق لگنی چاہیے۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اس بات پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 24 سے زائد دہشت گردی کے حملے ہوئے جن میں افغانیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، پاکستان میں کسی کوبھی مسلح جدو جہد کرنے کی اجازت نہیں۔
اگرآپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کولائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News