
آئی ایم ایف مشن؛ گورننس اور کرپشن کے خاتمے پر اصلاحات کا جائزہ لے گا
اسلام آباد؛ پاکستان آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام کے بعد ایک اور پروگرام بھی لے گا، نگران حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے آئندہ پروگرام لینے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے بات چیت رواں ماہ سے ہی شروع کیے جانے کا امکان ہے۔
حکام وزارت خزانہ نے بتایا کہ نگران حکومت کے طے شدہ اقدامات منتخب حکومت آگے بڑھائے گی، نئی منتخب حکومت کو اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف پروگرام پر دستخط کرنا ہوگا۔
حکام کا کہنا تھا کہ فروری میں عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت نئے پروگرام پر عملدرآمد کرے گی، معیشت کی مکمل بحالی کیلئے آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام ناگزیر ہے ۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق منتخب حکومت مالی سال 2024,25 کیلئے بجٹ پر کام کا آغاز کرے گی، مالی سال 2024,25 کا بجٹ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے تحت ترتیب دینا ہوگا اور نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد آئندہ بجٹ کی تیاری کیلئے چار ماہ کا وقت ہوگا۔
حکام نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایک اور پروگرام موجودہ اقدامات کے بعد معیشت کو مضبوط کرے گا، معیشت کی مکمل بحالی کیلئے لانگ ٹرم پالیسی کے تحت اقدامات کا تسلسل جاری رکھا جائے گا۔
اس سے قبل پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف کی سطح پر معاہدہ طے ہوا تھا، جس کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹوبورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 70 کروڑ ڈالر ملیں گے۔
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 25 ارب ڈالر فنانسنگ کی ضرورت ہے، خلیجی دوست ملک سے 1 ارب ڈالر، ایگزم بنک سے 1.2 ارب ڈالر ملنے کا امکان ہے جبکہ چین نے 2 سال کیلئے مزید قرض رول اوور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ڈیجیٹل مارکیٹس، پراپرٹی اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
گردشی قرضہ میں اضافہ روکنے کیلئے آئندہ بھی بجلی اور گیس ٹیرف بڑھانا ہوگا، عام انتخابات سے قبل نگران حکومت فروری میں نئے قرض پروگرام پر بات کر سکتی ہے، نگران حکومت آنے والی حکومت کیلئے معاشی حکمت عملی پر مبنی بلیوپرنٹ تیار کرے گی۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال مزید 10 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، مہنگائی میں کمی کیلئے آئی ایم ایف کو سخت مانیٹری پالیسی کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ آئی ایم ایف کو مارکیٹ کے مطابق ایکسچینج ریٹ برقرار رکھنے کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News