بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی آڈٹ رپورٹ 2022-23 میں 11 ارب 56 کروڑ کے اعتراضات سامنے آگئے۔
آڈٹ رپورٹ 2022-23 میں 11 ارب 56 کروڑ کے اعتراضات سامنے آگئے ہیں جب کہ مستحقین کے لئے برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹ کھولنے میں بھی بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئی ہیں۔
بلوچستان اور سندھ میں برانچ لیس بیکنگ اکاؤنٹس سے 35 کروڑ 56 لاکھ روپے غائب ہیں، دستاویز کے مطابق برانچ لیس بینکنگ اکاؤنٹس میں غیر متعلقہ افراد کے موبائل نمبر استعمال کیے گئے ہیں۔
غیر مجاز طلباء کو ٹوئیشن فیس و اسکالرشپ کی مد میں 11 کروڑ 45 لاکھ کی ادائیگی کی گئی ہیں، مستحقین کے اکاؤنٹ سے 8 کروڑ 39 لاکھ روپے ہیرپھیر سے نکلوانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رقم غیر مستند طریقے سے دیگر اضلاع کی اے ٹی ایم مشینوں سے نکلوائی گئیں جب کہ آڈٹ رپورٹ میں 19 اے ٹی ایم مشینوں پر 80 ہزار ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ حاملہ خواتین کی مشکوک رجسٹریشن کی مد میں 42 کروڑ 49 لاکھ کی ادائیگی کی گئی، خواتین میں رقوم تقسیم اور بعد میں بچوں کی رجسٹریشن نہ ہونے کا انکشاف ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سیلاب کے دوران فنڈز میں 1 ارب 70 کروڑ کی خردبرد ہوئی اور ریکوری بھی نہیں کی جاسکی، بی آئی ایس پی فنڈز سے ملازمین کو 22 کروڑ 43 لاکھ اعزازیہ دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کے اہل خانہ، پینشنرز کو8 کروڑ 98 لاکھ کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئیں اور بی آئی ایس پی کے بجٹ سے دیگر محکموں کے ملازمین کو اعزازایہ سے نوازا گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News