سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی پی پیزکودعوت دے کر ملک میں لایا گیا، تمام معاہدے حکومت نے کئے، بیرون ملک سے کمپنیوں کو دعوت دیکر پلانٹ لگائے گئے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بتیسویں پیشی ہے، 2018 میں کیس شروع ہوا دوسال تفتیش کے بعد اب تک کیس چل رہا ہے، پیشی ہوتی ہے نا نیب آتے ہیں، نا گواہ آتے نا کیس چلتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیس کی حقیقت سے نیب بھی واقف ہے، کیس بنانے والے الزام ایک دوسرے ہر لگاتے ہیں، عمران خان نے جس کو کیس بنانے کی ذمہ داری لگائی تھی وہ سب سے پہلے پاکستان چھور کر بھاگے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں دیگر افراد کے زندگیاں تباہ کیں، آئی پی پیز کی بات کرتے ہیں نیب جو کرتا رہا اس کا احتساب کون کرے گا، حکمران وعدے کرتے رہے نیب کو ختم کرنے کے، جبکہ چار ترامیم کرنے کے بعد کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ دس دس سال سے کیس چل رہے ہیں، نیب کے افسران ارب پتی بن کر یہاں سے گئے ہیں، موجودہ حکومت نے نیب کو مزید اختیارات دیئے، پھرکہتا ہوں نیب کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کرسکتا یاد رکھیں کہ کل نیب آپ کے خلاف استعمال ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بجلی کا بل عوام کی پہنچ سے باہر ہے، بنیادی وجہ ملکی معیشت کی کمزوری سے ہے، بجلی کے پلانٹ ڈالرمیں لگتے فیول بھی ڈالر میں ملتا ہے، ملکی معیشت کے کمزوری کی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے، کل روپیہ مزید کمزور ہوگا تو بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اب آپ کہہ رہے کہ یہ چور ہیں کل کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا، زیر گردش قرضے کا بوجھ عوام پر نہیں ہے، اگر یہ بوجھ عوام پر آیا تو بجلی کا یونٹ چھ سے آٹھ روپے مہنگا ہوگا، حکومتی ادارے بینکوں سے قرضے لیکر یہ بوجھ برداشت کررہے ہیں اگر آج انہیں کٹہرے میں لائیں گے تو کل کون سرمایہ کری کرے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ سب کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس ملک کے ساتھ مخلص ہو جائیں، بنگلہ دیش میں آئین کی نفی کی گئی، اقتدار کو طول دینے کے لئیے دھاندلی کی گئی، وہاں معیشت بھی بہتر ہے اور دیگر معاملات بھی بہتر طور پر چل رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بنگلہ دیش سے ہمیں بہت سے سبق سیکھنے کو ملیں گے، بنگلہ دیش کے لیے فال بیک کے لیے فوج موجود تھی، عدالت جانے سے پہلے تمام فیکٹس کو دیکھنا بہت ضروری ہے، ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بجائے کاموں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے معاملات میں دیکھا ہے کہ وہ سرکلر ڈیٹ میں حصہ نہیں ڈالتا، آئی پی پیز کے معاہدے حکومت نے کئے ہیں، میں نے اپنے دور میں کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے، بنگلہ دیش میں نا انصافی کا کیا نتیجہ نکلا، جب عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا تو پھر سڑک پر انصاف ہوگا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News