اسلام آباد: بول نیوز نے حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہونے کا پتہ لگا لیا۔
ذرائع کے مطابق بدھ کو دو روز کے وقفے کے بعد شروع ہونے والے مذاکرات میں حکومتی ٹیم بغیر تیاری کے پہنچی، جماعت اسلامی نے پہلی دفعہ تحریری مطالبات حکومت کے سامنے رکھے، جب ایک ایک نقطے پر بحث ہوئی تو حکومتی ٹیم نے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔
مذاکرات کے دوران حکومتی شاہ خرچیوں میں کمی، تنخواہ دار طبقے کو ٹیکسوں میں ریلیف دینے، آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی اور فرانزک اڈٹ کے حوالے سے حکومتی وفد نے اتفاق کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جماعت اسلامی کے وفد نے ٹیکسوں میں ریلیف کی صورت میں ٹیکس کلیکشن میں کمی حکومتی شاخ خرچیوں میں کمی سے پوری کرنے کا فارمولا سامنے رکھا، کئی ایک معاملات پر حکومتی سیاسی وقت اور ٹیکنیکل کمیٹی کی رائے مختلف پائی گئی۔
جماعت اسلامی کے وفد میں شامل ماہرین نے ایک ایک نقطے پر تفصیلی بریفنگ اور عوام کو ریلیف کا فارمولا پیش کیا جبکہ حکومتی وفد نے معاشی ٹیم اور بجٹ تیار کرنے والے ماہرین سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تین دن گزر جانے کے باوجود حکومتی وفد نے جماعت اسلامی سے رابطہ نہیں کیا، جماعت اسلامی نے گورنر ہاؤس کراچی کے بعد دیگر شہروں میں بھی احتجاج کرنے پر سوچ بچار شروع کر دی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلے میں کراچی کے بعد لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں گورنر ہاؤسز کے باہر دھرنے دیے جائیں گے اور دوسرے مرحلے میں بڑے شہروں کے اہم مقامات پر دھرنے شروع ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News