اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع انفرادی معاملہ ہے جب کہ آئینی ترمیم کی صرف باتیں ہورہی ہیں عمل درآمد نہیں ہورہا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کوئی اتفاق نہیں ہوتا اس طر ح کی ترامیم لانا مشکل ہوتا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کی تیسری نسل کوانصاف کے لئے انتظار کرنا پڑا تو عام آدمی کو کیا انصاف ملے گا؟۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آزاد اور منصفانہ صحافت ضروری ہے، ہم چاہتے ہیں میثاق جمہوریت کو پھر سے تقویت دیں، چاہتے ہیں کم ازکم آپس کے ورکنگ ریلیشن کو بہتر کریں جب کہ پارلیمانی نظام میں جمود پیدا ہوچکا ہے اور اسے توڑنا چاہتے ہیں، حکومت میں بھی ہوں اور مسائل حل نہ کریں تو پھر حکومت میں رہنے کا کیا فائدہ؟۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی گورنرراج کے حق میں نہیں، اگرحالات ناگزیر ہوجائیں اور گورنر راج لگانا پڑے تو لگاسکتے ہیں۔ چاہتے ہیں میثاق جمہوریت کو پھرسے تقویت دیں تاہم میثاق جمہوریت ایجنڈے پر عمل درآمد کے لئے اتفاق رائے قائم ہونا چاہیے جب کہ ہمارا مقصد صرف حکومت میں رہنا نہیں ہے، جو بھی حکومت میں ہوعوام کے بنیادی مسائل کا حل تلاش کرے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع انفرادی معاملہ ہے، آئینی ترمیم کی صرف باتیں ہورہی ہیں عمل درآمد نہیں ہورہا جب کہ مولانا صاحب اپوزیشن میں کردار ادا کررہے ہیں اور حکومت پر جہاں تنقید کی ضروت ہوتی ہے مولانا کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو مزید کہتے ہیں کہ مولانا کمیٹی میں خود شریک ہوئے تجاویزدیں جس سے فائدہ ہوگا، اپوزیشن فیصلہ کرتی ہے ہمیں ترمیم نہیں کرنی تو ٹھیک ہے۔ قانون میں تبدیلی کرنی ہے یا نہیں یہ ارکان پر منحصر ہے اور خواہش ہے کم ازکم آپس میں بات چیت کے لئے ضابطہ اخلاق بنائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News