اسلام آباد: وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلاء کنونشن سے خطاب میں کہا کہ کابینہ منظوری کے بعد ہی ڈرافٹ ایوان میں ٹیبل ہوتا ہے جب کہ زیر گردش ڈرافٹ کی کابینہ نے کسی قسم کی منظوری نہیں دی۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلاء نمائندہ تنظیموں کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت سازی کے وقت میں پاکستان پیپلزپارٹی سے مشاورت میں اس کا حصہ تھا، میاں نواز شریف نے فوری انصاف کی فراہمی کے عدالتی اصلاحات کا کہا جب کہ پیپلز پارٹی نے واضح طور پر کہا کہ میثاق جمہوریت کا نامکمل رہ جانے والے ایجنڈے کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے تحت عدالتی اصلاحات کی بات کی گئی، فاروق ایچ نائیک بھی اس کا حصہّ تھے، پاکستان بار کونسل نے بھی تجاویز دی تھیں جب کہ ڈرافٹ اس وقت تک ڈرافٹ رہتا ہے جب تک کابینہ کمیٹی اس کی منظوری نہیں دیتی اور زیر گردش ڈرافٹ کی کابینہ نے کسی قسم کی منظوری نہیں دی، کابینہ منظوری کے بعد ہی ڈرافٹ ایوان میں ٹیبل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا مشکور ہوں کہ انہوں نے موقع دیا، عدالتی ریفارمز ہمارے منشور کا بھی حصہ تھے۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ 24 مئی 2024 کو ملک کے پانچوں بار کونسلز کے نمائندگان سے ملاقات ہوئی، قانون سازی کے مختلف مرحلے ہوتے ہیں، وکلاء بہتر جانتے ہیں جب کہ یہ معاملہ آئینی ترمیم کا ہے اور اس نے دو تہائی سے منظور ہونا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News