امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہمیں سہولت دیں تو ہم آئی ٹی سے پچیس بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کرسکتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ نوجوانوں کے لئے اچھے حالات نہیں لیکن ان لوگوں کی قدر کرنی چاہیے، پاکستان میں صحت کی سہولیات مخدوش ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ملک میں ایک پارٹی نہیں طبقہ کا مسئلہ ہے جو حکومت کرتے ہیں ان کے بچے پڑھے لکھے ہوتے ہیں لیکن وہ تعلیم سے دور رکھنا چاہتے ہیں، دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے اسکول نہیں جا رہے ذمہ داری ان پر ہے جن پر ٹیکس کا پیسہ جاتا ہے اور وہ مفاد پرست خاندان ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال کی تو یہ بات مجھے بھی بری لگتی ہے لیکن ان کے ساتھ برا سلوک ہو رہا ہے انہیں سنیں تو سہی، ہر شخص کی استطاعت نہیں وہ بچوں کو پڑھانے کےلیے پرائیویٹ کالجز بھیجیں، ایک ہزار لوگوں پر ڈاکٹرز ہوتا ہے لیکن پاکستان میں آٹھ ہزار پر ایک ڈاکٹر ہے خود سوچیں کیا صحت کی صورتحال ہوگی۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بجٹ تو ہے لیکن صحت کے بجٹ کا درست استعمال نہیں ہے، انشورنس کمپنیوں کو ہیلتھ سیکٹر دینا اچھا لگتا ہے لیکن اس میں مسائل ہیں، صوبہ سندھ تو کیا ملک بھر سے کراچی اور لاہور کے شہروں میں ڈاکٹرز جاتے ہیں تو کتنا وزن بڑھ جاتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ آپ کا حق ہے آپ کو کوالٹی ایجوکیشن دی جائے کیونکہ آپ ٹیکس دیتے ہیں، بدقسمتی ہے بڑے دعوے کرکے لوگ اقتدار میں آتے ہیں لیکن تعلیم و صحت جیسی سہولیات نہیں دیتے یہ خیرات نہیں ہمارا بنیادی حق ہے، پاکستان میں زلزلہ سیلاب ہو یا کورونا تو جماعت اسلامی الخدمت فائونڈیشن اس وباء سے لڑ رہے تھے اور راشن پہنچا رہے تھے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ریاست کے پاس پیسے و وسائل ہوتے ہیں لوگوں کی سب سے بڑی خدمت ہے خزانہ چند ہاتھوں والوں کو قوم کو واپس دینا ہوگا، قومی خزانہ کو بازیاب کرنا ہی ہمارا اولین فرض ہے،
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے آسانیاں ہوجاتی ہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، ہمیں سہولت دیں تو ہم آئی ٹی سے پچیس بلین ڈالر کی ایکسپورٹ کرسکتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ڈاکٹر بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے ایک کروڑ میں ایک ڈاکٹر کیوں بنائیں، نہ تعلیم نہ صحت نہ ڈاکٹرز نہ انجینرز بنا رہے ہیں جو بن رہے ہیں وہ ملک سے باہر جا رہے ہیں، نوجوان سمجھتا ہے حالات خراب ہے اور ایسا ماحول بنایا گیا کہ ملک کو چھوڑ دو۔
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کا ہمارا ہے نہ فوجی جرنیل نہ جاگیر دار نہ وڈیرے کا ہے نوجوانوں کا پاکستان ہے جو انہوں نے قبضہ کیا ہے، چھوٹی مافیاز کے مقابلے میں کھڑے کیوں نہ ہوں نہ گالی دیں نہ گولی چلائیں بلکہ پر امن احتجاج کریں اور حق لیں، پاکستان کے نناوے فیصد لوگ ڈاکٹرز نہیں بن سکتے آئیں پاکستان کو بہتر بنائیں انسانیت کےلئے کام کریں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ فلسطین و کشمیر سچائی ہے خود پاکستان میں نظام کے مارے لوگ حق و سچ کی بالادستی کےلئے آگے بڑھیں مل کر کام کریں تو حالات بدل جائیں گے، پاکستان میں اندھیروں کا راج ہے تو ایک سوچ انتظار میں ہے لیکن دیکھنا ہے ہم کیا کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News