وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ سابق حکومت کی نااہلی کا خمیازہ ہر شعبہ میں بھگت رہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت دیامیر بھاشا ڈیم منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ اجلاس ہوا۔
احسن اقبال نے اجلاس میں کہا کہ دیا میربھاشا ڈیم پاکستان کی آبی اور خواراک کی سیکیورٹی کے لیے کلیدی منصوبہ ہے، 2018 تک دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیری لاگت کا تخمینہ 479 ارب روپے تھا، 2018 تک زمین کی خریداری پہ 120 ارب روپے خرچ کئے جا چکے تھے۔
احسن اقبال نے کہا کہ منصوبے میں تساہل اور غیر ضروری التوا کی وجہ سے اس کی لاگت میں بے تحاشہ اضافہ ہو چکا، دسمبر 2020 میں فناسنگ حاصل کیے بغیر جلد بازی میں تعمیر شروع کر دی گئی۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ دورمیں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاس کے دوران بتایا جاتا تھا کہ منصوبے کی لاگت 600 ارب ہو چکی ہے، ایک اور موقع پر بتایا گیا کہ اب 750 ارب ہو چکی ہے، آج تک کاغذوں میں 480 ارب کا تخمینہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیری لاگت میں اس ہوش ربا اضافے کی ذمہ داری سابقہ نااہل حکومت پرعائد ہوتی ہے، فنڈنگ کی کمی اور التواء سے اس منصوبے کی لاگت 479 سے بڑھ کر 1400 ارب تک جا پہنچی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ آج بھی اس منصوبے کا فائنانسنگ پلان مکمل نہیں ہے، جبکہ ڈیم اور بجلی کے منصوبوں کو علیحدہ کیا جائے، بجلی منصوبے کی فنانسنگ نجی اداروں سے کروائیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ 6 سال گزرنے کے باوجود منصوبے کا نظر ثانی شدہ پی سی ون تک نہیں بن سکا، میں نے گزشتہ دور میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں تجویز پیش کی کہ جس منصوبے کا پی سی ون دو سال پرانا ہو جائے اس پر کام نہ شروع کیا جائے، مستقبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ دیا میر بھاشا ڈیم سے 6.4 ملین ایکٹرفٹ پانی کا ذخیرہ فراہم ہو گا، بھاشا ڈیم منصوبے کی تعمیرمیں پاکستانی یونیورسٹیوں، انجینیئرنگ اور ہائڈرولوجی کے طلبہ و طالبات کو شامل کیا جائے۔
اجلاس میں سیکرٹری منصوبہ بندی، چیئرمین واپڈا اور متعلقہ ادروں کے اعلی افسران کی شرکت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News