اسلام آباد: مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے معاملے پر الیکشن کمیشن تذبذب کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔
مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے معاملے پر الیکشن کمیشن تذبذب کا شکار ہے کہ پارلیمان سے منظور کردہ قانون پر عمل کریں یا سپریم کورٹ کے احکامات پر؟۔
پارلیمان کی بالادستی کو تسلیم کرتے ہوئے عمل درآمد کرنے کی صورت میں الیکشن کمیشن کو توہین عدالت کا خطرہ ہے۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی و پنجاب اسمبلی کے خطوط کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت کل ہونے والے اجلاس میں خطوط کا جائزہ لیا جائے گا، قانونی ٹیم منتخب ایوانوں کے اسپیکرز کے خطوط کی اہمیت پر بریفنگ دے گی۔
واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ترمیمی الیکشن ایکٹ کے تحت کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا آزاد رکن اب پارٹی تبدیل نہیں کرسکتا، ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کا اطلاق 2017 سے کیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے خط میں کہا کہ ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے، جمہوریت اور پارلیمانی خود مختاری کے اصولوں پر عمل درآمد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط بھجوا دیا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ نے بارہ جولائی کو مخصوص نشستوں کے معاملے پر آزاد حیثیت سے منتخب ارکان کو سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا موقع دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والے یہ ارکان عام انتخابات کے بعد پہلے ہی سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوچکے ہیں، عملی طور پر 12 جولائی کے اس فیصلے کے بعد ان ارکان کو ایک مرتبہ پھر جماعت کی تبدیلی کا موقع دیا گیا ہے۔
ملک احمد خان نے لکھا تھا کہ پارلیمان اس سے قبل الیکشن ترمیمی بل پاس کرچکی ہے اور الیکشن ترمیمی ایکٹ صدر پاکستان کی منظوری کے بعد گزٹ آف پاکستان میں بھی شامل ہوچکا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ پارلیمان سے منظور ہونے والے الیکشن ترمیمی ایکٹ کے بعد حالیہ فیصلے کا اطلاق سنگین صورت حال پیدا کرسکتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم واضح کرتی ہے کہ سابقہ قانونی وضاحت کی بجائے مخصوص نشستوں پر نئی قانون سازی کے مطابق کام کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News