وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شیزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی پہلی اسپیس پالیس پر موثر انداز میں عملدرآمد جاری ہے۔
وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شیزہ فاطمہ نے پاک سیٹ ایم ایم ون کی کامیاب ٹیسٹ تقریب میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ای گورنس میں پاکستان کی پوزیشن 150 نمبر سے 136 نمبر پر آگئی، کوئی بھی شعبہ کنیکٹوٹی کے بنا ترقی نہیں کر سکتا۔
شیزہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان کی پہلی نیشنل اسپیس پالیسی بنائی پالیسی بنانا آسان نہیں ہوتا۔ اسپیس پالیسی کی سب سے اہم بات یہ کہ ہم اس سے بہت سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں، کنیکٹوٹی کا واحد ذریعہ انٹرنیٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑا ملک ہے، جہاں دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ پہنچانا بہت مشکل ہے، پاک سیٹ ایم ایم ون پاکستان کی کنیکٹوٹی کے پیچیدہ کام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ تعلیم اور صحت کو جب ڈیجیٹلائز کردیا جائے گا تو یہ پاکستان میں انقلاب برپا کرے گا، ہم پچھلی سات دہائیوں میں ایسا نہیں کر پائے، ہیلتھ ٹیگ کا مقصد شہری کے شناختی کارڈ سے انکی میڈیکل ہسٹری معلوم ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن انفرادی طور پر زندگی کا محافظ بنے گی، یو این کی ای گورنینس کی رپورٹ میں پاکستان کی کارکردگی پچھلے دوسال سے اچھی ظاہر کی گی۔
وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی بڑا مسئلہ ہے، خدمات کے شعبوں کو ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے، دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News