
آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے لئے حکومت نے پی ٹی آئی سے رابطہ کرلیا
اسلام آباد: آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے کے معاملے پر حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے رابطہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے تحریک انصاف سے آئینی ترمیم سے متعلق ڈرافٹ پر غور کرنے کی درخواست کی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کی جانب سے پی ٹی آئی سے ڈرافٹ کا جائزہ لینے پر غور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پیر کے روز گرفتار اراکین کے اعزاز میں ظہرانہ دیا تھا، ظہرانے میں رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ پر لیگل ٹیم سے مشاورت کا کہا۔
ذرائع کے مطابق رانا ثناء اللہ نے ظہرانے میں ڈرافٹ کیلئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے ٹیلیفونک رابطے میں اپوزیشن کو ڈرافٹ دینے کا بھی کہا۔
اس کے علاوہ رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی اراکین سے ڈرافٹ کے بارے میں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کا بھی کہا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ تحریک انصاف کے اراکین نے حکومت کو مجوزہ آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی قیادت سے رابطے کی تجویز دی ہے۔
آئینی ترمیم کے لئے حکومت نمبر گیم پوری کرپائے گی یا نہیں؟
حکومت کو عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت کیسے حاصل ہوگی، مسلم لیگ ن نے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں، پیپلز پارٹی اور آزاد ارکان سے بھی رابطے شروع کردیے ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 239 کے تحت ترمیم کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی کل رکنیت کا دو تہائی حاصل ہونا ضروری ہے۔
قومی اسمبلی میں 336 کی مجموعی رکنیت میں سے 224 ووٹ آئینی ترمیم کے لیے لازمی چاہیے ہوں گے جب کہ مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 111، پیپلز پارٹی 68 اور ایم کیو ایم پاکستان کے ارکان کی تعداد 22 ہے۔
علاوہ ازیں آئی پی پی 4، مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ارکان کی تعداد ایک، ایک ہے۔
اسی طرح حکمران اتحاد کو قومی اسمبلی میں 212 ارکان کی حمایت حاصل ہے، اگر جمیعت علمائے اسلام کے 8 ارکان کی حمایت بھی حاصل ہوجائے تو 4 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News