اردو مرکزبحرین کے زیر اہتمام شعری نشست بسلسلہ یوم آزادی و یوم دفاع پاکستان کا اہتمام کیا گیا جس میں بحرین کے معروف شعرا نے شرکت کی۔
“آج شاعر پہ بھی قرض مٹی کا ہے” کے عنوان سے گذشتہ دنوں جمعرات کی شام اردو مرکز بحرین کے زیر اہتمام خصوصی ادبی و شعری نشست کا انعقاد پاکستان کلب بحرین میں کیا گیا۔
نشست کی صدارت بحرین کے معروف شاعر محترم احمد عادل نے کی جبکہ نظامت کے فرائض خرّم عبّاسی نے انجام دیے. ۔نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعتیہ کلام سے ہوا۔
خرّم عبّاسی نے اردو زبان کے ممتازشاعراجمل سراج کی منفرد و معروف نعت پیش کی؛
جب اُس مصور نے جلوہ گاہ جمال احمد ﷺ کی ابتدا کی
تو ان نگاہوں سے مہر و ماہ و نجوم کو روشنی عطا کی
شیرازصاحب نے حضرت بیدم شاہ وارثی کا خوبصورت نعتیہ کالم پیش کیا؛
بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
آ دِل میں تُجھے رکھ لُوں اے جلوہ جَانَانَہ
کِیوں آنکھ مِلائی تِھی کیوں آگ لگائی تِھی
اب رُخ کو چُھپا بیٹھے کرکے مُجھے دِیوانہ
ناظمِ نشست خرّم عبّاسی نے محترم اجمل سراج کی درد انگیز نظم جو پاکستان کا مقصد ہمیں یاد دلاتی ہے پیش کی اور حاضرین محفل نے معروف شاعراجمل سراج کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی جو ان دنوں علیل ہیں۔
اجمل سراج کی نظم؛
یاد کرو وہ وقت کہ جب ہم
آنکھوں میں کچھ خواب سجا کر
خالی ہاتھوں ننگے پیروں
گھر سے چلے تھے
فکر و فہم کے باب میں جس دم
کوئی بھی ہیجان نہیں تھا
قول و عمل کی یکجائی کا
زرا بھی جب فقدان نہیں تھا
اپنے ہدف اپنے مقصد سے
کوئی بھی انجان نہیں تھا
اندیشے خدشات نہیں تھے
اور معدوم امکان نہیں تھا
دنیا تو تج کر آئے تھے
دنیا کا ارمان نہیں تھا
آج بتا دینا آساں ہے
جو اتنا آسان نہیں تھا
پاکستان کا اک مقصد تھا
مقصد پاکستان نہیں تھا
قربانیوں کی اس داستان کے بیان کا مقصد اس کے بدلے کچھ طلب کرنا یا مایوسی پیدا کرنا نہیں ہے بلکہ یہ یاددھانی ہے کہ پاکستان صرف ان کا نہیں جو آج یہاں آرام کی زندگی بسرکررہے ہیں بلکہ پاکستان ان لاکھوں مرد اور خواتین کی خواہشات، مطالبوں، تمناؤں کا مرکزبھی ہے جنہوں اپنی جان ومال عزت آبرو پاکستان پر قربان کی ہے۔
نشست میں جن شعرائے کرام نے اپنا کلام پیش کیا ان میں صدر محفل محترم احمد عادل، اقبال طارق، ریاض شاہد ، محترمہ اقرا یاسمین، اسد اقبال اور مکھڑا ملک کےعلاوہ عثمان خان، نثاراحمد اور شہزاد احمد بطور سامع شریک ہوئے۔
آخرمیں صدرمحفل احمد عادل نے اس مخصوص و معیاری نشست کے حوالے سے اپنے خیالات اور تاثرات پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ اس نشست میں نوجوان شعرا کی شرکت، ان کے ادبی ذوق اور شوق اور ان کے کلام نے انہیں بے حد متاثر کیا۔
ناظمِ مشاعرہ خرّم عبّاسی کے شکریہ اور وطن عزیز کے لیے دعا کے ساتھ محفل اختتام پذیر ہوئی۔
یہاں اس یادگارنشست کے منتخب اشعار پیشِ خدمت ہیں؛
حقیقتوں سے ہے جانا اسے گماں سے نہیں
قبول دل سے کیا ہے فقط زباں سے نہیں
اسی بحث میں مسافت ہی رہ گئ اپنی
ہمیں کہاں سے ہے جانا غلط کہاں سے نہیں
احمد عادل (صدرِ نشست)
آئنو! غم کی کہانی کب تلک
پتھروں کی حکمرانی کب تلک
کیجئے الفاظ پر اپنے عمل
صرف یہ شعلہ بیانی کب تلک
اقبال طارق
ہجر آغوش میں آتا ہے سما جاتا ہے
عشق پاگل ہے اسے اور بڑھا جاتا ہے
میں اسے ممبرِ دل پر جو بٹھا لیتا ہوں
آیاتِ صبر وہ اکثر ہی سنا جاتا ہے
ریاض شاہد
اشک دل سے چلا اور رضا تک گیا
اوڑھ کر وہ دعا پھر خدا تک گیا
پہلے گرتے ہوئے خود سمبھالا مجھے
پھر گرانے مجھے انتہا تک گیا
اقرا یاسمین
اس طرح سے درد کو حوصلہ دیا گیا
رو پڑا جو میں کبھی تو ہنسا دیا گیا
وصل کا خیال بھی آ گیا اگر کبھی
یوں ہوا کہ فاصلہ پھر بڑھا دیا گیا
اسد اقبال
بزرگوں کی بزرگی اب
نظر انداز ہوتی ہے
مری آواز گم ہو کر
تری آواز ہوتی ہے
مکھڑا ملک
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News