پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران اراکین آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس جاری تھا کہ بات کرنے کا موقع نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا جس کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں ارکان کے دوران ہاتھا پائی ہوئی اور اسمبلی میں اراکین آپس میں گتھم گتھا ہوگئے ، ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے پر لاتوں اور مکوں سے حملہ کیا۔
اسپیکر کے پی اسمبلی نے اجلاس کو 15 منٹ کے لئے ملتوی کردیا ہے جب کہ 3 افراد جو ہنگامہ آرائی کے معاملے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
تینوں گرفتار افراد پی ٹی آئی کے ایم پی اے اقبال وزیر کے ساتھی ہیں اور تینوں افراد کو پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دی گئی مجبوراً احتجاج کرنا پڑا، ہنگامہ آرائی کے دوران میرا موبائل آئی جی اسلام آباد نے لے لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سپورٹرز کو کنفیوژ کیا جارہا ہے، ہمارے ساتھ مویشی منڈی کا تسلسل چل رہا ہے جیسے ہم کوئی جانور ہوں جب کہ حکومت اپنی مرضی سے آئینی ترمیم کررہی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز کوپیچھے دھکیل کر ڈی چوک پہنچے، ہمیشہ پُرامن رہنے کی ہدایت ملی، کے پی کےسوا جہاں جلسہ کرنا چاہتے ہیں فسطائیت کی جاتی ہے، پہلے سنگجانی اور پھر کاہنہ کی منڈی میں جلسے کی اجازت دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی ہاؤس میں بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کا انتظار کرتا رہا، اسلام آباد پہنچنے کی کال دی اور پہنچ کر دکھایا، مجھے گرفتاری سے ڈر نہیں لگتا، کے پی ہاؤس سے نکل کرعقب میں موجود چوکی میں 4 گھنٹے چھپا رہا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا مزید کہتے ہیں کہ اندازہ ہوگیا تھا کہ میری گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہوگی، 4 گھنٹے بعد گاڑی کا بندوبست ہوا تو چوکی سے باہر نکلا، بٹگرام، شانگلہ، مردان اور چارسدہ سے ہوتا ہوا پشاور پہنچا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News