Advertisement
Advertisement
Advertisement

موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو دیگر ممالک کے مقابلے 15 گنا زیادہ نقصان کا سامنا

Now Reading:

موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو دیگر ممالک کے مقابلے 15 گنا زیادہ نقصان کا سامنا
موسمیاتی تبدیلی

موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو دیگر ممالک کے مقابلے 15 گنا زیادہ نقصان کا سامنا

اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان  کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی  سے پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے 15 گنا زیادہ نقصان کا سامنا کر رہا ہے۔

عالمی عدالت انصاف میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے ریاستوں کی ذمہ داریوں کے بارے میں سماعت ہوئی جس میں   پاکستان کی نمائندگی اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور عثمان اعوان نے کی۔

سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان نے ملک کی آبادی اور معیشت پر موسمیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ   2022 کے سیلاب کے باعث ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوبنے سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے۔

منصور عثمان اعوان نے کہا کہ   سیلاب کے باعث تعمیر نو کے اخراجات کا تخمینہ 16 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کا عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔تاہم  موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پاکستان دیگر ممالک کے مقابلے میں 15 گنا زیادہ نقصان کا سامنا کر رہا ہے۔

Advertisement

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن کے تحت پیرس معاہدہ ماحولیاتی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کرنے کا بنیادی فریم ورک ہے۔

منصور عثمان اعوان کاکہنا تھا کہ  آب و ہوا کی ذمہ داریوں کو ایکویٹی اور تفریق شدہ ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہئے جس میں موسمیاتی مالیات، تخفیف اور تعاون شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  معاہدوں کی ذمہ داریوں سے متعلق تنازعات کو ان معاہدوں کے اندر قائم میکانزم کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔  موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کی ذمہ داری معاہدے کی تفویض کردہ ذمہ داریوں سے ہم آہنگ ہے جو قابل اطلاق قانون کا حصہ ہے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کی ذمہ داری گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج جیسے مختلف نقصانات پر لاگو ہوتی ہے۔   گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا مقابلہ کرنے والے بہت سے ممالک موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن، اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لئے ویانا کنونشن، کنونشن آن لانگ رینج ٹرانس باؤنڈری کے فریق ہیں۔

منصور عثمان اعوان نے کہا کہ  یہ دعویٰ غلط ہے کہ اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن آن کلائمنٹ چینج اور پیرس معاہدہ لیکس اسپیشلز تشکیل دیتے ہیں۔ مذکورہ معاہدے بین الاقوامی قانون کے تحت سخت ترین ذمہ داریوں کو ختم نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  روک تھام کی ذمہ داری اس وقت شروع ہوتی ہے جب کوئی ملک اپنی سرگرمیوں کے مضر اثرات کے بارے میں ’مطلوبہ علم‘رکھتا ہو تاہم گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے تناظر میں لاعلمی کا دعویٰ کوئی عذر نہیں ہے۔    ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو محسوس کرنے والی پہلی نسل ہیں اور بلاشبہ آخری نسل بھی ہیں جو اس کے بارے میں  کچھ کرسکتی ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
قبائلی علاقوں میں بنگلادیش والے حالات پیدا کیے جارہے ہیں، مولانا فضل الرحمان
اڑان پاکستان کے تحت ملک کو بلندیوں پر لے جائیں گے، احسن اقبال
طلبہ کی کامیابی میں اساتذہ کا اہم کردار ہوتا ہے، وزیراعلیٰ سندھ
ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف سب کو ملکر کام کرنا ہوگا، بلاول بھٹو
چینی برآمد کرنے کی اجازت؛ قیمتوں میں بڑا اضافہ ریکارڈ
صدر زرداری آئندہ ماہ چین کا سرکاری دورہ کریں گے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر