Advertisement
Advertisement
Advertisement

فافن کی رپورٹ، عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات کا تجزیہ

Now Reading:

فافن کی رپورٹ، عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات کا تجزیہ

کراچی: فاؤنڈیشن فار حکومتی احتساب اور شفافیت (فافن) نے عام انتخابات 2023 میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات پر ایک جامع رپورٹ جاری کر دی ہے۔

رپورٹ میں مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کا موازنہ کیا گیا ہے، رپورٹ میں 21,188 کمیونٹیز کا جائزہ لیا گیا، جن میں 42,804 مرد اور خواتین کے قابل موازنہ پولنگ اسٹیشنز شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، 82 فیصد کمیونٹیز میں مرد اور خواتین ووٹرز نے ایک ہی امیدوار کو ووٹ دیا اور اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز سے اسی امیدوار کو کامیاب کرایا۔

تاہم، 18 فیصد کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین کے ووٹوں میں اختلاف رہا، جہاں دونوں نے مختلف امیدواروں کو کامیاب کرایا۔ دیہی علاقوں کی نسبت شہری علاقوں میں مردوں اور خواتین کے ووٹ کے انتخاب میں زیادہ فرق نظر آیا۔

علاقائی سطح پر اسلام آباد میں سب سے زیادہ 37% کمیونٹیز ایسی تھیں جہاں مردوں اور خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج مختلف تھے، جبکہ بلوچستان میں 32% کمیونٹیز میں مختلف نتائج آئے۔

Advertisement

سندھ میں 19%، پنجاب میں 18% اور خیبر پختونخواہ میں سب سے کم 13% کمیونٹیز میں مردوں اور خواتین نے علیحدہ امیدواروں کو ووٹ دیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 3,884 کمیونٹیز میں خواتین کے ووٹ کے رجحانات مردوں سے مختلف تھے، اور ان کمیونٹیز میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خواتین ووٹرز کی زیادہ حمایت حاصل کی۔

پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والی کمیونٹیز کی تعداد 1,260 رہی، جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) 1,027 کمیونٹیز میں اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی) 694 کمیونٹیز میں خواتین ووٹرز کی پسند رہی۔

علاقائی رجحانات کے مطابق، پی ٹی آئی نے ملک بھر میں خواتین ووٹرز کے انتخاب میں اچھی کارکردگی دکھائی، مسلم لیگ ن پنجاب میں مضبوط رہی، اور پیپلز پارٹی نے سندھ میں برتری حاصل کی۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 37 قومی اسمبلی کے حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار جیت نہ سکے، جبکہ 226 حلقوں میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار کامیاب رہے۔

ان میں 166 حلقے ایسے تھے جہاں مردوں کے مقابلے میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کے ووٹرز نے زیادہ تعداد میں کامیاب امیدوار کو ووٹ دیا۔

Advertisement

خاص طور پر سات حلقے NA-43، NA-49، NA-55، NA-87، NA-94، NA-128 اور NA-163 میں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز کی برتری نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ مثال کے طور پر، NA-43 ٹانک میں پی ٹی آئی نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کو 555 ووٹوں کے معمولی فرق سے شکست دی، اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کو خواتین کے پولنگ اسٹیشنز سے 1,430 ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی، جس نے مجموعی نتائج پر فیصلہ کن اثر ڈالا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
ریحام خان کی نئی پارٹی کا لوگو امریکی ہوم ڈیپارٹمنٹ سے متاثر یا نقل شدہ؟ سوشل میڈیا پر نئی بحث
تشویشناک خبر، بڑی صنعتوں کی پیداوار 11 ماہ میں گراوٹ کا شکار، ادارہ شماریات
پنجاب بھر میں آندھی اور بارش کے باعث حادثات، 10 افراد جاں بحق، 92 زخمی
صدر مملکت اور وزیر اعظم کی ایوانِ صدر میں ملاقات، اہم قومی امور پر تبادلۂ خیال
کسی صورت ظالمانہ ٹیکسز قبول نہیں کریں گے، تاجر رہنماؤں کا دوٹوک مؤقف
بِٹ کوائن نے نئی تاریخ رقم کر دی، قیمت جان کر آپ حیران ہو جائیں گے
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر