
پنجاب میں جنگلی جانوروں پر تشدد پر کارروائی کے لئے الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ
لاہور: پنجاب میں جنگلی جانوروں پر تشدد اور قبضے سمیت دیگر جرائم پر کارروائی کے لئے الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف نے جنگلی جانوروں کے تحفظ کے لئے تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ان پر تشدد اور قبضے سمیت دیگر جرائم پر کارروائی کے لئے الگ عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
جنگلی جانوروں سے متعلق جرائم کی خلاف ورزی پر پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا جب کہ پنجاب اسمبلی کی مجلس قائمہ نے جنگلی حیات کے تحفظ کے قانون میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔
سینئر صوبائی اور وائلڈ لائف کی وزیر مریم اورنگزیب نے ترامیم سے متعلق چیئرمین محمد عدنان ڈوگر کی صدارت مجلس قائمہ کو بریفنگ دی جس میں انہوں نے بتایا کہ14 سال بعد وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں ترامیم منظورکی گئی ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس ایکٹ سے پنجاب میں جنگلی جانوروں کے تحفظ اور افزائش کے نظام کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ممکن ہوگیا جب کہ جنگلی جانوروں پر تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی ترامیم کے ذریعے جنگلی حیات سے متعلق علاقوں کو قانونی تحفظ مل گیا، ترامیم کے تحت ’پروٹیکٹڈ ایریاز اینڈ وائلڈ لائف مینجمنٹ‘ کا ایک ہی بورڈ کام کرے گا جب کہ بورڈ کی چیرپرسن وزیر وائلڈ لائف، سیکرٹری وائلڈ لائف وائس چیئرمین اور ڈی جی اس کے سیکرٹری ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نئے قانون کے تحت جنگلی حیات کے تحفظ کی فورس قائم ہوگی جو جنگلی جانوروں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔ جنگلی جانوروں کی افزائش، علاج اور تحفظ کے لئے خصوصی مراکز قائم ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News