
بول نیوز کے پروگرام بیوپار میں سینئر اینکر پرسن ارباب جہانگیر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پی اے سی کے سی ای او کاظم سعید کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں ہماری زراعت کو دنیا سراہتی تھی۔
کاظم سعید نے کہا کہ ہمارے مستقبل کے لیے زرعی شعبہ نہایت اہم سیکٹر ہے کیونکہ ہمیں اس سیکٹر سے برآمدات بھی کرنی ہے، ہمارے ملک میں سب سے زیادہ غربت دیہی علاقوں میں ہے اگر ان علاقوں میں زراعت ترقی کرتی ہے تو غربت میں کمی آئے گی۔
سمجھنے کی جو بات ہے وہ یہ کہ پاکستان میں 60 اور 70 کی دہائیوں میں زراعت کے شعبے میں جو کام ہوا وہ دنیا میں ہماری نظیر بنا، اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ پاکستان زراعت کے شعبے میں ایک سپر پاور ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت زراعت میں ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے، ابھی تک ہم اس شعبے کو 21 ویں صدی کے خطوط پر استوار ہی نہیں کر سکے ہیں۔
پاکستان میں زراعت کے شعبے میں وہی پرانا نظام رائج ہے جبکہ آج ہمیں نئے اور جدید نظام کی ضرورت ہے، گزشتہ سال وفاقی حکومت نے گندم خریدنا بند کر دیا ہے، یہ اقدام درست ضرور تھا مگر نظام کی خرابی کی وجہ سے اس میں بھی خرابی پیدا ہو گئی۔
اب ایک موقع سامنے آیا ہے کہ زراعت کے شعبے کی تنظیم نو کی ضرورت ہے، اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں کاظم سعید نے کہا کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے بین الاقوامی ماہرین اور خاص طور پر ورلڈ بینک گروپ کی وساطت سے ہم اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
اس حوالے سے ہم ایگری کنکشنز 2025 کانفرنس اینڈ ایکسپو کانفرنس کا انعقاد کرنے جا رہے ہیں جس میں زرعی ماہرین، کاشتکار، نجی سرمایہ کار اور حکومت کو بھی شامل کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس کانفرنس سے بہت اہم آئیڈیا جو سامنے آنا ہے وہ یہ ہے کہ جدید فارم مشینری کو کسانوں تک پہنچانے کے لیے سروس پرووائیڈرز کس طرح کام کر سکتے ہیں۔
آپ کو خوشی ہو گی کہ حکومت سندھ کا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا یونٹ ہے اس کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے، وہ کارپوریٹ شعبے کو زراعت میں لیکر آ رہا ہے، جبکہ سندھ حکومت بھی مختلف پروجیکٹس میں تعاون فراہم کر رہی ہے۔
کانفرنس کے پہلے دن معیاری بیج کے حوالے سے ایک خصوصی سیشن ہو گا ، کیونکہ زیادہ پیداوار کے لیے معیاری بیج کی فراہمی بے حد ضروری ہوتی ہے۔ جبکہ یو این ڈی پی بھی ہمارے سے تعاون کرنے کو تیار ہے اور اس کے نمائندے بھی اس کانفرنس میں شریک ہوں گے۔
میں تو کہوں گا کہ زراعت کو جدید خطوط پر ترقی دینے کے لیے نجی شعبے کا اہم کردار ہو گا، جو ہمارے کسانوں تک بہترین ٹیکنالوجی، بیج اور ویئر ہاؤسز پہنچائے گا، جس کے لیے سرمایہ نجی شعبے سے ہی آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں کاظم سعید نے کہا کہ زراعت میں سب سے بڑی ٹیکنالوجی معیاری بیج کی ٹیکنالوجی ہے جس کو اپ گریڈ انتہائی ضروری ہے۔
زراعت میں جدید مشینری کا استعمال بھی نہایت اہم ہے، جو بدقسمتی سے ہمارے کسانوں کے پاس نہیں ہے اس کے لیے نجی سیکٹر کو آگے لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News