
چند روز قبل دھورا جی میں بے دردی سے قتل کیے جانے والے مصطفی کے حوالے سے ملزم شیراز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ارمغان اور مصطفی کے درمیان کسی لڑکی کے معاملے پر تنازع پیدا ہوا تھا جو مصطفیٰ کی موت کا سبب بنا۔
شیراز نے تفتیش کے دوران بتایا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے گھر پر بلایا جہاں تین گھنٹے تک لوہے کی راڈ سے اس پر تشدد کیا گیا۔
مصطفیٰ کو نیم بے ہوشی کی حالت میں جانے کے بعد ارمغان نے اس کے منہ پر ٹیپ باندھی۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق شیراز اور مرکزی ملزم ارمغان نیم بے ہوش مصطفیٰ کو گاڑی میں ڈال کر کیماڑی سے حب پہنچے جہاں دھوراجی کے علاقے میں مصطفیٰ کو گاڑی سے باہر نکالا گیا۔
شیراز کا کہنا تھا کہ جب مصطفی کو گاڑی سے باہر نکالا گیا تو وہ زندہ تھا لیکن ارمغان نے اس کے اوپر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔
تفتیشی حکام کے ذرائع کے مطابق شیراز کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کو آگ لگانے کے بعد میں اور ارمغان وہاں سے واپسی کے لیے نکلے، راستے میں کسی گاڑی والے نے ہم کو لفٹ نہیں دی، ہم سوزوکی والے کو 2 ہزار روپے دے کر فور کے چورنگی پہنچے۔
شیراز نے بتایا کہ فور کے چورنگی سے ہم رکشہ کر کے ڈیفنس اور پھر آن لائن ڈرائیو کے ذریعے اپنے گھر پہنچے۔
شیراز نے مزید بتایا کہ پولیس کے چھاپے کے دوران ارمغان نے اسے ویڈیو بنانے کے لیے گھر بھیجا لیکن وہ پولیس کے خوف سے ویڈیو نہ بنا سکا اور وہاں سے فرار ہو گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News