
وزیراعظم آج سے بیلاروس کا دو روزہ سرکاری دورہ کررہے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت خان نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے لیتا ہے تو اس سے خطے میں امن بحال ہو گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت خان نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امریکی چھوڑے گئے ہتھیار خطے میں امن کی صورتحال کے لئے سنگین مسئلہ ہے اگر امریکہ اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لے لیتا ہے تو اس سے خطے میں امن بحال ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سعودی عرب روانہ ہو گئے، وہ سعودی عرب میں او آئی سی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے، یہ اجلاس فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر منعقد ہو رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اجلاس میں فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے دخل کرنے کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال ہو گا جبکہ نائب وزیر اعظم فلسطینی عوام اور ان کے جائز مؤقف کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کریں گے۔
شفقت خان نے کہا کہ دہشت گرد کمانڈر شریف اللہ کی گرفتاری پر وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام دیا، ہم علاقائی امن و استحکام کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللہ کو گرفتار اور امریکہ کے حوالے کیا، شریف اللہ کو کس قانون کے تحت امریکہ کے حوالے کیا گیا اس پر وزارت قانون بہتر بتا سکتی، مجھے اس معاملے پر کسی قسم کی کوئی پریشانی یا خوف دکھائی نہیں دیتی، وزیر اعظم کا شریف اللہ کی گرفتاری پر ردعمل ایک ریاستی ردعمل تھا۔
ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے چیٹہم ہاؤس لندن میں مقبوضہ کشمیر پر بیان کو مسترد کرتے ہیں، کشمیریوں کے صدیوں پرانے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر مملکت کے مودی کے آزاد کشمیر واپس لینے کی ہرزہ سرائی افسوسناک اور باعث مذمت ہے، بگرام ایئر بیس واپس لینے یا نہ لینے کا معاملہ افغان اور امریکی حکومت کے درمیان ہے۔
انکا کہنا تھا کہ افغانستان سے بہتر ہمسائیگی پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں، پاکستان افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات کا چاہتا ہے لیکن افغانستان کی سر زمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہو رہی ہے، پاکستان بارہا اس حوالے سے افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے۔
شفقت خان نے کہا کہ طورخم بارڈر کی بندش افغان فورسز کی جانب سے متنازع علاقے میں چوکیاں بنانے کی وجہ سے ہوا ہے، پاکستان طورخم بارڈر پر ہونے والے انتشار کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان افغان عبوری حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، امریکہ کے ساتھ سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت تسلسل سے جاری ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News