
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کینال منصوبے کے معاملے پر وفاقی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دے دی۔
حیدرآباد میں بلاول بھٹو کا جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کینال منصوبے پر کڑی تنقید کی اور عمرکوٹ الیکشن میں کامیابی کو عوامی فتح قرار دے دیا
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حیدرآباد میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمرکوٹ بائی الیکشن میں پارٹی امیدوار کی کامیابی پر عوام کو مبارکباد دی اور اسے پیپلزپارٹی کے بیانیے کی فتح قرار دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمرکوٹ کے عوام نے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کر دیا کہ ووٹ صرف تیر کا ہے، نہ پیر کا نہ میر کا۔
ان کا کہنا تھا کہ یوسف تالپر کی نشست ایک “فوتگی والی سیٹ” تھی، جہاں اصولی طور پر کسی کو سامنے نہیں آنا چاہیے تھا، لیکن 15 جماعتیں ایک امیدوار کے خلاف متحد ہوئیں اور پھر بھی شکست کھائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے صحافی اور سوشل میڈیا کے تبصرہ نگار کنفیوز تھے کہ پیپلزپارٹی کو شکست ہو جائے گی، مگر عمرکوٹ کے عوام نے اسلام آباد والوں کو شکست دی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ جیت اُن قوتوں کی ہار ہے جو عوام اور قیادت کے درمیان فاصلہ ڈالنا چاہتے تھے۔
جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو نے سندھ میں مجوزہ کینال منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ وفاق کی یکجہتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے، اس سے بھائی بھائی کے خلاف ہو سکتے ہیں اور پانی کے بحران میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سندھ کے عوام، شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس متنازعہ منصوبے کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پروجیکٹس نہیں، عوام کے مطالبات ماننے کی ضرورت ہے۔ اگر وزیراعظم شہباز شریف اعتراضات کے خاتمے تک منصوبے کو روک دیتے، تو بحران ٹل سکتا تھا، لیکن اگر وفاق پیچھے نہیں ہٹتا تو پیپلزپارٹی بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں پانی کی قلت ایک دیرینہ مسئلہ ہے، اور اگر متنازعہ منصوبہ روکا جائے تو زراعت کو اگلے پچاس سال کے لیے ترقی کا متبادل منصوبہ دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پنجاب سمیت ملک کے ہر علاقے کا حق برابر ہے اور پیپلزپارٹی ملک گیر پالیسی کی حامی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے اپنی تقریر میں سابق “سلیکٹڈ” حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وعدہ کیا تھا اسلام آباد آئیں گے، اور سلیکٹڈ کو ہٹا کر دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار کینال منصوبہ لانے والے کو عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا گیا۔
بلاول بھٹو نے میڈیا اور پارٹی کارکنان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم نے ضیاالحق، مشرف اور سلیکٹڈ حکومتوں کا مقابلہ کیا ہے، اور آج بھی عوام کے حق کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہیں۔
جلسے کے اختتام پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر پاکستان میں انقلاب لانا ہے تو حیدرآباد کو ساتھ لے کر آنا ہوگا، اور عوام نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ شہید بینظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور پاکستان کھپے کے نعرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News