
مسلم دنیا کا اقتصادی اور تہذیبی استحصال؛ منتشر امت کا احیاء وقت کی اہم ترین پکار
غزہ سے کشمیر تک، بغداد سے ڈھاکہ تک، مسلمانوں کی تکالیف کوئی الگ تھلگ سانحہ نہیں بلکہ ایک عالمی منصوبہ بند مٹاؤ کی شکل اختیار کر چکی ہیں، جو خاموش آنسوؤں کی نہیں، متحدہ بیداری اور جراتمندانہ اقدام کی متقاضی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم اور فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے زیر سایہ مسلم سرزمینیں اپنے نام، چہرے اور مستقبل کھو رہی ہیں، کیونکہ منتشر ہاتھ ایک زخمی قوم کی روح کی حفاظت نہیں کر سکتے۔
دمشق اور بغداد جیسے قدیم مسلم دارالحکومتوں کو بمباریوں اور سازشوں کے ذریعے تباہ کیا جا رہا ہے جبکہ تقسیم شدہ امت مسلمہ اپنی شان و شوکت کو غیر ملکی مفادات کے ہاتھوں نیلام ہوتے بے بسی سے دیکھ رہی ہے۔
نئے عالمی تجارتی راستے مسلم علاقوں کو دانستہ طور پر نظر انداز کر کے بنائے جا رہے ہیں، جس سے وسائل سے مالا مال علاقے مثلاً ساحل (Sahel) تنہائی اور غربت کی قبروں میں بدل رہے ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ خوشحالی طاقت کی تابع ہے اور اتحاد کے بغیر اقتصادی فنا یقینی ہے۔
بنگلہ دیش میں اسلامی تاریخی ورثہ مٹایا جا رہا ہے جبکہ بھارتی اثر و رسوخ تاریخ کو نئے سانچے میں ڈھال رہا ہے۔ یہ حقیقت واضح کرتی ہے کہ معاشی خودمختاری کے بغیر مسلم شناخت غیر ملکی بیانیوں کی غلام بن جاتی ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کی بے وطنی اور نسل کشی اس بات کا کڑوا سبق ہے کہ محض ہمدردی، متحدہ طاقت کے بغیر عالمی سیاست کی بے رحم آندھیوں میں محو ہو جاتی ہے۔
خلیجی شہروں میں ہندوتوا نیٹ ورکس خاموشی سے مسلم دولت کو مسلمانوں کے مستقبل کے خلاف ہتھیار میں تبدیل کر رہے ہیں، ثابت کرتے ہیں کہ خاموش سازشیں وہاں کامیاب ہوتی ہیں جہاں افواج ناکام رہتی ہیں۔
یورپی عدالتوں اور سڑکوں پر جب حجاب پر پابندیاں لگتی ہیں، مساجد کو نذر آتش کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کو نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے، تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ منتشر ڈائسپورہ (مہاجر کمیونٹیز) آسان شکار بن جاتے ہیں۔
بھارتی اور اسرائیلی میڈیا کے ذریعے الفاظ کو ہتھیار بنا کر مسلمانوں کی جدوجہد کو “دہشت گردی” قرار دیا جا رہا ہے، اور مسلم عزت و وقار کو خاموشی سے مسخ کیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے اجلاسوں اور عالمی مالیاتی اداروں میں جب مسلم ممالک کی آوازیں صدا بصحرا ثابت ہوتی ہیں، تو یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ منتشر اور کمزور ریاستیں عالمی طاقت کی قلعہ بند دروازوں کو نہیں کھول سکتیں۔
جب مسلم زبانیں مٹائی جاتی ہیں، مساجد بند کی جاتی ہیں اور ورثہ مٹایا جاتا ہے تو اسلام کو جنگ کے ذریعے نہیں، بلکہ روح کی بتدریج گھٹن سے فنا کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News