
وزیراعظم کا ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں 9.38 فیصد اضافے کا خیرمقدم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں زرعی شعبے کی بحالی، جدت اور پائیدار ترقی کے اہداف پر اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران زرعی خودکفالت کے حصول کے لیے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے، اور نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تجربہ کار ماہرین سے رہنمائی کی اہمیت پر زور دیا۔
شہباز شریف نے اجلاس کے دوران کہا کہ زرعی شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زرعی گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور اسٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبہ کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، اب ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے؟ پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کے لیے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے پناہ مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبہ میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ بالکل نہیں ہوئی، قرب و جوار اور دنیا کے دیگر ممالک نے اس حوالہ سے بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کوضیاع کرتے رہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کے مشاورتی اجلاس کا مقصد یہ ہے کہ اس شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے متعلقہ فریقین کی آراء اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں زراعت کے حوالہ سے گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطر خواہ انتظام نہیں اور ان کی ویلیو ایڈیشن کے لیے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے۔
اجلاس کے دوران شرکاء نے زرعی ترقی کے لیے چند کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی، اس کے علاوہ جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے دوران زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے اطلاق کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا، جبکہ کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے، اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی تجاویز پیش کی گئی۔
اجلاس میں تحقیق و ترقی کے میدان میں مٹی کی زرخیزی اور صحت پر توجہ مرکوز کرنے، اس کے علاوہ جدید سائنسی طریقوں کے ذریعے غذائیت سے بھرپور پیداوار کے فروغ، اور کسانوں کی استعداد کار میں اضافے کے لے نجی و سرکاری شراکت داری سے تربیتی پروگرامز کے آغاز پر اتفاق کیاگیا۔
اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے، اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر غور، جبکہ زرعی بنیادی ڈھانچے اور مشینی زراعت کے فروغ کے ضمن میں موجودہ منڈیوں کی بہتری، نئی مارکیٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور جدید زرعی آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔
وزیراعظم نے مزید یہ بھی کہا کہ پانچوں شعبوں پر ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں اور دو ہفتوں میں قابلِ عمل سفارشات پیش کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News