Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

کراچی: رواں سال گٹر اور نالوں میں گر کر 24 افراد جان سے گئے

کراچی: شہر میں گٹر اور نالوں کے کھلے ڈھکن ایک بار پھر انسانی جانوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہے ہیں۔

رواں سال 2025 کے 11 ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں پیش آنے والے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 24 تک جا پہنچی ہے۔

ریسکیو حکام کے مطابق مجموعی طور پر 19 بالغ افراد اور 5 بچے ان حادثات میں جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: شہزاد رائے کو امریکا میں گٹر کے ڈھکن نے روکنے پر مجبور کردیا

سرجانی سیکٹر 4-D بھٹو چوک کے قریب موٹر سائیکل سوار گٹر میں گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، جبکہ گرومندر چورنگی کے قریب ایک شخص چلتے ہوئے ہی کھلے گٹر میں گر کر جاں بحق ہوا۔

سلطان آباد حبیب پبلک اسکول کے قریب تین روز پرانی ڈوبی ہوئی ایک نوجوان کی لاش برآمد ہوئی، جبکہ لانڈھی مرتضیٰ چورنگی کے پاس کام کے دوران ایک شخص گٹر میں گر کر جاں بحق ہوا۔

گھاس منڈی کے محمدی گراؤنڈ ڈھاکہ ہوٹل کے نزدیک گٹر میں گرنے سے تین افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

جمشید روڈ نمبر 1 پر PSO پمپ کے قریب ایک بچہ گٹر میں گر کر جاں بحق ہوا، جبکہ بلدیہ ٹاؤن موچھ گوٹھ نور شاہ محلہ، سرجانی حسن بروہی گوٹھ اور شاہ فیصل کالونی نمبر 2 کے قریب بھی بچے گٹر میں گر کر جان کی بازی ہار گئے۔

نالوں میں گر کر ہونے والی ہلاکتوں کے واقعات بھی مسلسل رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ماڑی پور دعا ہوٹل کے قریب تین روز پرانی لاش ملی، جبکہ گھاس منڈی جمیلہ واٹر بورڈ کے قریب ایک شخص نالے میں گر کر جاں بحق ہوا۔

مزید پڑھیں: ڈانس کرتی لڑکیوں کیساتھ ایسا کیا ہواکہ سب گٹر میں جا گریں؟ ویڈیو نے سب کو افسردہ کر دیا

سپرہائی وے کوئٹہ بس اڈا کے نزدیک نالے میں گرنے سے دو افراد کی موت ہوئی، اور ماڑی پور نالہ اسٹاپ کے پاس ڈوبی ہوئی ایک اور لاش نکالی گئی۔

بنارس عباسی ہوٹل کے قریب نالے سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی، جبکہ نارتھ ناظم آباد لنڈی کوتل چورنگی کے پاس نالے میں گر کر دو افراد جاں بحق ہوئے۔

کورنگی سیکٹر 51-C قبرستان، ملیر کالا بورڈ، نیپا چورنگی اور نیپا چورنگی چیس اپ کے قریب بھی نالے میں گر کر اموات ہوئیں، جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ کورنگی 2.5 نمبر کے علاقے میں بھی ایک شخص نالے میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔

ریسکیو حکام کے مطابق ان مسلسل واقعات نے شہری انتظامیہ کی کارکردگی اور نکاسی آب کے انفراسٹرکچر کی خراب حالت پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جبکہ کھلے گٹر اور غیر محفوظ نالے شہری زندگی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔